Jawahir-ul-Quran - An-Naba : 39
ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا
ذٰلِكَ : یہ ہے الْيَوْمُ الْحَقُّ ۚ : دن برحق فَمَنْ : پس جو کوئی شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : بنالے اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف مَاٰبًا : ٹھکانہ
وہ دن ہے برحق11 پھر جو کوئی چاہے بنا رکھے اپنے رب کے پاس ٹھکانا
11:۔ ” یَوْمَ یَقُوْمُ “ اس دن جبریل (علیہ السلام) اور تمام فرشتے اللہ تعالیٰ کے حضور میں صف بستہ کھڑے ہوں گے اور اللہ کے اذن کے بغیر کسی کو لب کشائی کی جرات نہ ہوگی۔ ” لَایَتَکَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰن “ اس میں شفاعت قہریہ کی نفی کی گئی ہے۔ ” لَا یَتَکَلَّمُوْنَ “ تمام خلائق سے کنایہ ہے۔ ” صَوَابًا “ حَقًّا، مراد کلمہ توحید ہے۔ ” مَنْ اَذِنَ لَهُ “ سے شافع مراد ہے۔ یعنی شفاعت وہی کرے گا جس کو اللہ تعالیٰ شفاعت کرنے کا اذن دے گا اور جس نے دنیا میں کلمہ توحید کو مانا ہوگا لہذا کافروں اور مشرکوں کو شفاعت کا اذن نہ ملے گا۔ (قال صوابا) القول ھہنا کانہ کنایۃ عن الاعتقاد۔ وقیل معنی قال صوابا قال لا الہ الا اللہ فالکفار لا یؤذن لہم ان یتکلموا الخ (مظہری ج 10 ص 183) ۔
Top