Jawahir-ul-Quran - Al-Anfaal : 35
وَ مَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلَّا مُكَآءً وَّ تَصْدِیَةً١ؕ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھی صَلَاتُهُمْ : ان کی نماز عِنْدَ : نزدیک الْبَيْتِ : خانہ کعبہ اِلَّا : مگر مُكَآءً : سیٹیاں وَّتَصْدِيَةً : اور تالیاں فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور ان کی نماز نہیں37 تھی کعبہ کے پاس مگر سیٹیاں بجانی اور تالیاں سو چکھو عذاب بدلہ اپنے کفر کا
37: یہ کفار مکہ کو عذاب دینے کی دوسری وجہ۔ ہے۔ “ مُکَاءً ” سیٹی بجانا۔ “ تَصْدِيَة ” تالی بجانا۔ یعنی جو اصلی اور صحیح معنوں میں نمازی ہیں ان کو تو خدا کے گھر سے روکتے ہیں اور اپنا حال یہ ہے کہ ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں اور اللہ کے ذکر کی جگہ سیٹیاں اور تالیاں بجاتے ہیں۔ چونکہ وہ عذاب کے مستحق ہوچکے تھے اور مکہ معظمہ میں ان پر عذاب نازل کرنے میں موانع تھے۔ اس لیے ہم نے ان کو مکہ سے نکالا اور میدان بدر میں ان کو المناک اور ذلت آمیرز عذاب (قتل اور قید و بند) میں مبتلا کردیا اور فرمایا یہ تمہارے کفر و تمرد اور عناد کی سزا ہے۔ اب اسے چکھو “ اي عذاب القتل والاسر یوم بدر ” (روح) ۔
Top