Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
بھلا کیا8 نظر نہیں کرتے اونٹوں پر کہ کیسے بنائے ہیں
8:۔ ” افلا ینظرون “ یہاں مذکورہ بالا چاروں امور کے لیے چار نمونے اور شواہد مذکور ہیں بطور لف و نشر مرتب۔ مذکورہ بالا بیان پر مشرکین نے حیرت و تعجب کا اظہار کیا بلکہ ان چیزوں کا انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ کے ایسے نمونے بیان فرمائے جن کے انکار کی کوئی بھی گنجائش نہیں۔ استیناف مسوق لتقریر ما فصل من حدیث الغاشیۃ وما ھو مبنی علیہ من البعث الذی ھم فیہ مختلفون بالاستشہاد علیہ بما لا یستطیعون انکارہ (ابو السعود ج 8 ص 552) ۔ عن قتادۃ لما نعت اللہ تعالیٰ ما فی الجنۃ عجب من ذلک اھل انصلالۃ فانزل اللہ سبحانہ وتعالیٰ افلا ینظرون الخ (روح ج 30 ص 115) ۔ ” افلا ینظرون الی الابل کیف خلقت “ کیا وہ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے ہم نے اس کو کس طرح عجیب و غریب پیدا کیا ہے۔ وہ تمام سواریوں سے بلند ہے جب اس پر سوار ہونا چاہیں تو اسے بٹھا کر سوار ہوجاتے ہیں اور پھر وہ ان کو اپنی پیٹھ پر لے کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ یہ ” سرر مرفوعۃ “ کا نمونہ ہے اہل جنت کے تخت بھی اسی طرح کے ہوں گے (مدارک) تفسیر عباسی میں ہے ” مرتفعۃ لاھلہا “ یعنی وہ تخت بلند ہوں گے۔ لیکن مدارک والا مفہوم زیادہ مناسب ہے۔
Top