Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 2
وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌۙ
وُجُوْهٌ : کتنے منہ يَّوْمَئِذٍ : اس دن خَاشِعَةٌ : ذلیل و عاجز
کتنے منہ3 اس دن ذلیل ہونے والے ہیں
3:۔ ” وجوہ یومئذ “ یہ تخویف اخروی ہے۔ یہاں سے لے کر ” زرابی مبثوثۃ “ تک ” الغاشیہ “ کا بیان ہے۔ والجملۃ الی قولہ تعالیٰ مبثوثۃ استیناف وقع جوابا عن سؤال نشا من الاستفہام التشویقی کانہ قیل من جہتہ (علیہ الصلوۃ والسلام) وما اتی فی حدیثھا، ما ھو ؟ فقیل وجوہ الخ، قال ابن عباس ؓ لم یکن اتاہ ﷺ حدیثہا فاخبرہ سبحانہ عنہا فقال جل وعلا : وجوہ یومئذ (روح ج 30 ص 112) ۔ ” خاشعۃ “ ذلیلۃ من الحزن والھوان (مظہری) ۔ ” عاملۃ ناصبۃ “ ای تعمل اعمالا شاقۃ تتعب فیہا وھی جر السلاسل والاغلال والخوض فی النار الخ۔ (ابو السعود) ۔ اور ” وجوہ “ سے اصحاب الوجوہ یعنی کفار مراد ہیں (کبیر) ۔ کفار و مشرکین دنیا میں نہ تو خدا کے سامنے عاجزی کرتے تھے، نہ ایمان کی خاطر شدائد و مصائب برداشت کرتے تھے لیکن قیامت کے دن ذلت اور رسوائی سے نہایت عاجز ہوں گے اور جہنم کے انواع عذاب کئے ہولناک شدائد اور سخت ترین تکلیفوں اور سزاؤں کو برداشت کریں گے۔
Top