Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 109
اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى تَقْوٰى مِنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٍ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهٖ فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا وہ جو اَسَّسَ : بنیاد رکھی اس نے بُنْيَانَهٗ : اپنی عمارت عَلٰي : پر تَقْوٰى : تقوی (خوف) مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَرِضْوَانٍ : اور خوشنودی خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا مَّنْ : جو۔ جس اَسَّسَ : بنیاد رکھی بُنْيَانَهٗ : اپنی عمارت عَلٰي : پر شَفَا : کنارہ جُرُفٍ : کھائی ھَارٍ : گرنے والا فَانْهَارَ : سو گر پڑی بِهٖ : اسکو لے کر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : دوزخ کی آگ وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
بھلا جس نے بنیاد رکھی اپنی عمارت کی105 اللہ سے ڈرنے پر اور اس کی رضامندی پر وہ بہتر یا جس نے بنیاد رکھی اپنی عمارت کی کنارہ پر ایک کھائی کے جو گرنے کو ہے پھر اس کو لے کر ڈھے پڑا دوزخ کی آگ میں اور اللہ راہ نہیں دیتا ظالم لوگوں کو
105:“ اَفَمَنْ اَسَّسَ الخ ” اس میں مسجد قبا کے بانیوں کی تعریف اور ان کے لیے بشارت ہے اور مسجد ضرار کے بانیوں کی مذمت اور ان کے لیے تخویف ہے۔ “ فَانْھَارَ بِهٖ ” میں با تعدیہ کے لیے ہے۔ مسجد قبا والوں نے چونکہ اس کی بنیاد خوف خدا اور اللہ کی رضا جوئی پر رکھی تھی۔ اس لیے وہ ان کے لیے دخول جنت کا باعث بنی۔ اس کے برعکس مسجد ضرار والوں نے اس کی بنیاد جہنم کے کنارے پر یعنی کفر و نفاق اور شر و فساد پر رکھی اس لیے وہ ان کو جہنم میں لے گری۔ “ اي من اسس بنیانه علی الاسلام خیر ام من اسس بنیانه علی الشرک والنفاق ” (قرطبی ج 8 ص 285) ۔
Top