Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 113
مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ وَ لَوْ كَانُوْۤا اُولِیْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلنَّبِيِّ : نبی کے لیے وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اَنْ : کہ يَّسْتَغْفِرُوْا : وہ بخشش چاہیں لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے وَلَوْ : خواہ كَانُوْٓا : وہ ہوں اُولِيْ قُرْبٰى : قرابت دار مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا تَبَيَّنَ : جب ظاہر ہوگیا لَھُمْ : ان پر اَنَّھُمْ : کہ وہ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
لائق نہیں نبی کو108 اور مسلمانوں کو کہ بخشش چاہیں مشرکوں کی اور اگرچہ وہ ہوں قرابت والے جب کہ کھل چکا ان پر کہ وہ ہیں دوزخ والے
108:“ مَاکَانَ لِلنَّبِیِّ الخ ” یعنی اگر پیغمبر خدا ﷺ اور مومنوں کے بعض رشتہ دار بھی بحالت شرک مرچکے ہوں یا زندہ ہوں لیکن ان کے دلوں پر مہر جباریت لگ چکی ہو تو ان کے لیے دعا و استغفار کرنا بھی ممنوع ہے اور مہر جباریت لگ جانے سے پہلے ان کے لیے ہدایت کی دعا کرنے کی اجازت ہے۔ مہر جباریت کا علم انبیاء (علیہم السلام) کو وحی کے ذریعہ ہوجاتا تھا لیکن انقطاعِ وحی کے بعد یہ حکم ہے کہ مشرک جب تک زندہ رہے اس لیے ہدایت کی دعا کرنا چاہئے۔ اور اگر بحالت شرک مرجائے تو اس کے لیے دعائے مغفرت جائز نہیں۔
Top