Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 124
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖۤ اِیْمَانًا١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة فَمِنْھُمْ : تو ان میں سے مَّنْ : بعض يَّقُوْلُ : کہتے ہیں اَيُّكُمْ : تم میں سے کسی زَادَتْهُ : زیادہ کردیا اس کا هٰذِهٖٓ : اس نے اِيْمَانًا : ایمان فَاَمَّا : سو جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردیا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّھُمْ : اور وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوشیاں مناتے ہیں
اور جب نازل ہوتی ہے118 کوئی سورت تو بعضے ان میں کہتے ہیں کس کا تم میں سے زیادہ کردیا اس سورت نے ایمان سو جو لوگ ایمان رکھتے ہیں ان کا زیادہ کردیا اس سورت نے ایمان، اور وہ خوش وقت ہوتے ہیں
118:“ وَاِذَا مَا اُنْزِلَتْ الخ ” منافقین بطور ِ استہزاء آپس میں یہ گفتگو کرتے تھے۔ “ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا الخ ” بشارت برائے مومنین۔ “ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ الخ ” زجربرائے منافقین۔ “ مَرَضٌ ” سے ضد وعناد مراد ہے یعنی ان کے دلوں میں انابت الی اللہ (اللہ کی طرف رجوع) نہیں۔ “ رِجْسٌ ” گندگی۔ مراد نفاق ہے۔ قرآن کی آیتوں کے نزول کے ساتھ ساتھ ان کے کفر ونفاق میں اضافہ ہوتا جاتا ہے کیونکہ وہ ہر نازل ہونیوالی آیت کو جھٹلاتے ہیں۔
Top