Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 44
لَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالْمُتَّقِیْنَ
لَا يَسْتَاْذِنُكَ : نہیں مانگتے آپ سے رخصت الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت اَنْ : کہ يُّجَاهِدُوْا : وہ جہاد کریں بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنین جان (جمع) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالْمُتَّقِيْنَ : متقیوں کو
نہیں رخصت مانگتے تجھ سے43 وہ لوگ جو ایمان لائے اللہ پر اور آخرت کے دن پر اس سے کہ لڑیں اپنے مال اور جان سے اور اللہ خوب جانتا ہے ڈر والوں کو
43: اس میں مخلصین صحابہ کا ذکر ہے اور مراد خاص واقعہ ہے یعنی اس خاص موقع پر مخلص مومنین اپنے مال وجان سے جہاد میں شریک ہونے سے چھٹی نہیں مانگتے۔ البتہ اگر وہ کسی دوسرے موقع پر اپنے کسی ذاتی کام کے لیے اجازت چاہیں تو آپ جسے مناسب سمجھیں اجازت دے دیں جیسا کہ سورة نور میں فرمایا۔ “ فَاِذَا اسْتَاْذَنُوْکَ لِبَعْضِ شَانِھِمْ الخ ”۔
Top