Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 7
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَكُوْنُ : ہو لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے عَهْدٌ : عہد عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ : اس کے رسول کے پاس اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا عِنْدَ : پاس الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام فَمَا : سو جب تک اسْتَقَامُوْا : وہ قائم رہیں لَكُمْ : تمہارے لیے فَاسْتَقِيْمُوْا : تو تم قائم رہو لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
کیونکر ہوے مشرکوں کے7 لیے عہد اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک مگر جن لوگوں سے تم نے عہد کیا تھا مسجد حرام کے پاس سو جب تک وہ تم سے سیدھے رہیں تم ان سے سیدھے رہو بیشک اللہ کو پسند ہیں احتیاط والے
7: یہاں سے موانع قتال کے جواب کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ یعنی ایسے چار شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے جو مشرکین سے جہاد کرنے کی راہ میں حائل ہوسکتے تھے۔ یہ پہلے مانع کا جواب ہے۔ مانع یہ تھا کہ مشرکین سے تو مسلمانوں معاہدہ کر رکھا ہے پھر ان سے قتال کیوں کر جائز ہوسکتا ہے تو فرمایا کہ جن مشرکین نے اپنا عہد توڑ دیا اور مسلمانوں کے خلاف دشمن کو مدد دی اللہ اور رسول کے نزدیک ان کا عہد کیونکر باقی رہ سکتا ہے ان کے نقض عہد کی وجہ سے معاہدہ ختم ہوگیا اس لیے نبذ عہد کا اعلان کر کے اور چار ماہ کی مہلت دے کر ان سے ڈٹ کر قتال کرو۔ “ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰھَدْتُّمْ الخ ” البتہ وہ مشرکین جو اپنے عہد پر قائم ہیں جب تک وہ عہد پر قائم رہیں ان سے اپنا عہد باقی رکھو اور ان سے کسی قسم کا تعرض مت کرو۔ اس سے مراد وہی بنی کنانہ اور بنی ضمرہ ہیں۔
Top