Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 93
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
راہ الزام کی تو ان پر ہے87 جو رخصت مانگتے ہیں تجھ سے، اور وہ مال دار ہیں خوش ہوئے اس بات سے کہ رہ جائیں ساتھ پیچھے رہنے والیوں کے اور مہر کردی اللہ نے ان کے دلوں پر سو وہ نہیں جانتے  
87:“ اِنَّمَا السَّبِیْل الخ ” گرفت اور الزام کا راستہ ان منافقین پر ہے جو طاقتور اور دولتمند ہونے کے باوجود محض آرام طلبی کی خاطر ہاد میں شریک نہیں ہونا چاہتے۔ وہ اس قدر بزدل اور پست ہمت ہیں کہ عورتوں اور بچوں کے ساتھ پیچھے رہنا پسند کرتے ہیں۔ اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر جھوٹے بہانے بنا کر اجازت مانگتے ہیں۔ “ وَ طَبَعَ اللّٰه الخ ” اللہ نے ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر جباریت ثبت کردی ہے کہ وہ جہاد کے دنیوی اور اخروی فوائد کو نہیں سمجھ سکتے۔ “ ( فَھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ) ما فی الجهاد من الخیر فی الدنیا والاخرة ” (خازن ج 3 ص 111)
Top