Kashf-ur-Rahman - Yunus : 53
وَ یَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ اَحَقٌّ هُوَ١ؔؕ قُلْ اِیْ وَ رَبِّیْۤ اِنَّهٗ لَحَقٌّ١ؔؕۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ۠   ۧ
وَيَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں اَحَقٌّ : کیا سچ ہے ھُوَ : وہ قُلْ : آپ کہ دیں اِيْ : ہاں وَرَبِّيْٓ : میرے رب کی قسم اِنَّهٗ : بیشک وہ لَحَقٌّ : ضرور سچ وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم ہو بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
اور یہ کافر آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ جو کچھ تو کہتا ہے کیا وہ واقعی حق بات ہے آپ کہہ دیجئے ہاں میرے رب کی قسم وہ ایک غیر مشتبہ حقیقت ہے اور تم کسی طرح خدا کو عاجز نہیں کرسکتے
53 اور بڑے تعجب کے ساتھ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا تو جو کچھ کہتا ہے وہ واقعی حق اور سچ کو تھکانے اور عاجز کرنے والے نہیں ہو یعنی عذاب یا قرآن کریم یا اسلام غرض جو باتیں آپ کہتے اور بتاتے ہیں وہ سب امور واقعیہ ہیں یا کسی اور مصلحت سے آپ کہتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی بھاگ کر عاجز نہ کرسکو گے۔
Top