Kashf-ur-Rahman - At-Takaathur : 7
ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَیْنَ الْیَقِیْۙنِ
ثُمَّ : پھر لَتَرَوُنَّهَا : ضرور اسے دیکھوگے عَيْنَ الْيَقِيْنِ : یقین کی آنکھ
پھر بخدا تم اس کو ایسا دیکھنا دیکھو گے جو کہ خود یقین ہے یعنی کسی دلیل کی ضرورت نہ رہے گی۔
(7) خدا کی قسم تم لوگ اس جہنم کو ایسا دیکھنا دیکھو گے جو خود یقین ہے - یعنی یقین کی آنکھ سے دیکھو گے اور عینی مشاہدہ کرو گے اور اس وقت یقین کرنے میں کسی دلیل کی ضرورت نہ ہوگی کیونکہ استدلال میں کبھی یقین کا ترتب فوری ہوتا ہے اور کبھی تاخیر سے ہوتا ہے لیکن مشاہدہ کرنے میں بغیر کسی دلیل کے یقین کا ترتب فوری ہوتا ہے نیز مشاہدے میں انکشاف بھی زیادہ ہے یہی مراد عین الیقین ہے۔ صاحب مدارک کے الفاظ یہ ہیں الرویۃ التیھی نفس الیقین یہی وجہ ہے کہ ہر منکر اس دن امنابہ کا نعرہ لگاتا ہوگاحالان کہ یہ ایمان اس وقت بیکار اور بےسود ہوگا۔
Top