(8) پھر تم سب اس دن دنیوی نعمتوں کے بارے میں باز پرس کی جائے گی۔ اوپر کی آیتوں میں تہویل اور تغلیظ فی التہدید کے لئے کفار کو خطاب تھا اور یہاں خطاب عام ہے کفار سے جو سوال نعمتوں کے بارے میں ہوگا وہ تو بیخ و تقریع کے لئے ہوگا کیونکہ انہوں نے نعمتوں کے استعمال کے بعد ناشکری اور مسلمانوں سے جو سوال ہوگا وہ تشریف اور تکریم کے لئے ہوگا۔
بہرحال ٹھنڈے پانی اور کھجوریں، ٹھنڈا سایہ، نیند کی لذت، شرائع کی تخفیف قرآن کا نزول اسلام کی بزرگی، غرض ہر قسم کی نعمتیں خواہ ظاہری ہوں یا وہ باطنی ہوں جسمانی ہوں یا روحانی ہوں۔ آفاقی ہوں یا ذاتی ہوں سب سے سوال ہوگا بعض علماء نے فرمایا صحت اور فراغ یہ دو نعمتیں بہت بڑی ہیں ان کے متعلق سوال ہوگا۔
بعض نے کہا سیدالمرسلین کی بعثت اور تشریف آوری سب سے بڑی نعمت ہے حضور ﷺ کے متعلق سوال کیا جائے گا کہ تم نے ان کی اطاعت کا کیا حق ادا کیا۔
عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا امن اور صحت گھر جہاں سکونت رکھتا تھا کپڑا جس سے بدن ڈھانکتا تھا، وہ غذا جس سے قوت حاصل کرتا تھا یہ سب چیزیں مسئول عنہ ہوگی۔ واللہ اعلم
تم تفسیر سورة التکاثر