Kashf-ur-Rahman - Hud : 5
اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْهُ١ؕ اَلَا حِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَهُمْ١ۙ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ١ۚ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّھُمْ : بیشک وہ يَثْنُوْنَ : دوہرے کرتے ہیں صُدُوْرَھُمْ : اپنے سینے لِيَسْتَخْفُوْا : تاکہ چھپالیں مِنْهُ : اس سے اَلَا : یاد رکھو حِيْنَ : جب يَسْتَغْشُوْنَ : پہنتے ہیں ثِيَابَھُمْ : اپنے کپڑے يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا يُعْلِنُوْنَ : اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کے بھید
آگاہ رہو وہ لوگ اپنے سینوں کو جھکا کر دوہرا کرلیتے ہیں تاکہ اپنی باتوں کو خدا سے چھپا سکیں سن لو جب یہ لوگ اپنے کپڑے اپنے اوپر اوڑھا کرتے ہیں وہ اس وقت بھی ان سب باتوں کو جانتا ہے جو چھپا کر کرتے ہیں اور جو یہ علانیہ کرتے ہیں بالیقین وہ سینوں کی پوشیدہ باتوں سے خوب واقف ہے
5 خبردار رہو وہ لوگ اپنے سینوں کو جھکا کر دوہرا کرلیتے ہیں تاکہ اپنی باتوں کو خدا تعالیٰ سے چھپائیں یاد رکھو کہ وہ لوگ جس وقت دوھرے ہوکر اپنے کپڑے اپنے ا وپر اوڑھا کرتے ہیں اور اپنے کپڑے اپنے اوپر لپیٹ لیتے ہیں وہ اس وقت ان سب باتوں کو جانتا ہے جو چھپا کر کرتے ہیں اور جو علانیہ کرتے ہیں یقینا سینوں کی تمام پوشیدہ باتوں سے خوب واقف ہے یعنی منکرین دین حق کی یہ عادت رہی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف چھپ چھپ کر سازشیں کیا کرتے تھے اور جس قدر وہ چھپا کر باتیں کرتے تھے وہ سب وحی کے ذریعہ نبی کریم ﷺ پر ظاہر ہوجاتی تھیں یہ چھپا کر بات کرنے کی مختلف ہیتیں اختیار کرتے تھے انہی ہئیتوں میں ایک یہ ہیئت بھی ہے کہ سینوں کو جھکا کر اور اوپر کپڑا اوڑھ کر باتیں کریں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس پیغمبر کے آدمی ادھر ادھر لگے رہتے ہیں اور یہی ہماری خفیہ باتیں پہونچاتے ہیں اس لئے یہ ہیئت اختیار کی تھی ہم نے سینے کو جھکا کر کپڑا اوڑھنے کو ایک ہی ہیئت قرار دیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کافر کچھ مخالفت کی بات گھر میں کہتے اس کا جواب قرآن کریم میں اترتا سمجھتے کہ کوئی کھڑا سنتا ہے جاکر رسول خدا سے کہہ دیتا ہے تب سے ایسی بات کہتے تو کپڑا اوڑھ کر جھک کر دوہرے ہوکر اللہ تعالیٰ نے یہ تب نازل کیا 12 واضح رہے کہ آیت کے کئی شان نزول بیان کئے گئے ہیں ہم نے وہی طریقہ اختیار کرلیا جو حضرت شاہ صاحب نے اختیار فرمایا تھا اگرچہ بعض شان نزول روایتاً اس سے اوثق تھے۔
Top