Kashf-ur-Rahman - Ar-Ra'd : 2
اَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوْقِنُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نے رَفَعَ : بلند کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) بِغَيْرِ عَمَدٍ : کسی ستون کے بغیر تَرَوْنَهَا : تم اسے دیکھتے ہو ثُمَّ : پھر اسْتَوٰى : قرار پکڑا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر وَسَخَّرَ : اور کام پر لگایا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند كُلٌّ : ہر ایک يَّجْرِيْ : چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک مدت مُّسَمًّى : مقررہ يُدَبِّرُ : تدبیر کرتا ہے الْاَمْرَ : کام يُفَصِّلُ : وہ بیان کرتا ہے الْاٰيٰتِ : نشانیاں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم بِلِقَآءِ : ملنے کا رَبِّكُمْ : اپنا رب تُوْقِنُوْنَ : تم یقین کرلو
اللہ تعالیٰ کی وہ ذات ہے جس نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے اس قدر اونچا بنادیا جیسا کہ تم ان کو دیکھتے ہو پھر وہ عرش پر اپنی شان کے موافق قائم اور جلوہ گر ہوا اور سورج و چاند کو کام میں لگا دیا کہ ہر ایک ان میں سے ایک وقت معین پر چل رہا ہے وہی خدا جملہ امور کی تدبیر کرتا ہے وہ اپنے دلائل تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے تاکہ اپنے رب کی پیشی میں حاضر ہونے کا یقین کرو
2 ۔ اللہ تعالیٰ ایسا قادر مطلق ہے جس نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے بلند اور استوار کردیا جیسا کہ تم ان کو دیکھتے ہو پھر وہ عرش پر اپنی نشان کے موافق قائم اور جلوہ گر ہوا اور اس نے سورج و چاند کو کام میں لگا رکھا ہے کہ ہر ایک ان میں سے اپنے مدار پر ایک وقت معین پر چلتا رہتا ہے اور ایک وقت معین یعنی قیامت تک چلتا رہے گا وہ اللہ تعالیٰ تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے اور اپنے دلائل تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے تا کہ تم اپنے پروردگار کی پیشی میں حاضر ہونے اور اس سے ملنے کا یقین کرو۔ یعنی سورة یوسف (علیہ السلام) کے آخر میں رسالت پر بحث تھی اس سورت کی شروع میں اللہ تعالیٰ کی توحید کے دلائل مذکور ہیں اور آسمان و زمین میں جو اس کی قدرت کی کارفرمائیاں ہیں ان پر توجہ دلائی گئی ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں چلتا ہے بڑی مدت تک یعنی قیامت تک یا اپنے اپنے دور تک سورج ایک برس تک اور چاند ایک مہینے تک پھر نیا دور شروع کرتے رہیں ۔ 12 ۔ ہم نے تیسیر میں دونوں تفسیروں کی رعایت رکھی ہے۔
Top