Kashf-ur-Rahman - Ar-Ra'd : 40
وَ اِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ
وَاِنْ : اور اگر مَّا نُرِيَنَّكَ : تمہیں دکھا دیں ہم بَعْضَ : کچھ حصہ الَّذِيْ : وہ جو کہ نَعِدُهُمْ : ہم نے ان سے وعدہ کیا اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں وفات دیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر (تمہارے ذمے) الْبَلٰغُ : پہنچانا وَعَلَيْنَا : اور ہم پر (ہمارا کام) الْحِسَابُ : حساب لینا
اسی کے پاس ہے اور جو وعدے ہم ان سے کرتے ہیں خواہ ان میں سے بعض کا وقوع ہم آپ کو دکھا دیں یا ان کے وقوع سے پہلے ہم آپکی عمر پوری کردیں بہر حال آپ کے ذمہ تو صرف پہنچانا ہے
40 ۔ اور جو وعدے ہم ان سے عذاب وغیرہ کے کرتے ہیں خواہ ان میں سے بعض کا وقوع ہم آپ کو دکھادیں یا ان کے وقوع سے پہلے ہم آپ کی عمرپوری کردیں ۔ بہر حال آپ کے ذمے تو صرف ہمارے احکام کا پہنچا دینا ہے اور رہا ان سے باز پرس کرنا اور حساب لینا تو یہ ہمارے ذمہ ہے ۔ یہ بھی نبوت کے خلاف اعتراض کا جواب ہے کہ اگر آپ نبی ہیں تو جو وعدے عذاب کے آپ ہم کو دیتے ہیں وہ آتے کیوں نہیں اور جب نہیں آتے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ نبی نہیں ہیں۔ اس کا جواب ہے کہ وعدے اپنے وقت پر پورے ہوں گے خواہ ان کی حیات میں ہوں یا وفات کے بعد ہوں دنیا میں ہوں یا آخرت میں آپ اس اعتراض کی فکر نہ کیجئے آپ کا کام ابلاغ و تبلیغ ہے اور وارو گیر اور حساب کتاب ہمارا کام ہے۔
Top