Kashf-ur-Rahman - Ibrahim : 43
مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْ١ۚ وَ اَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌؕ
مُهْطِعِيْنَ : وہ دوڑتے ہوں گے مُقْنِعِيْ : اٹھائے ہوئے رُءُوْسِهِمْ : اپنے سر لَا يَرْتَدُّ : نہ لوٹ سکیں گی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف طَرْفُهُمْ : ان کی نگاہیں وَاَفْئِدَتُهُمْ : اور ان کے دل هَوَآءٌ : اڑے ہوئے
لوگ اپنے سر اوپر اٹھائے ہوئے دوڑ رہے ہوں گے ان کی نگاہ خود ان کی طرف بھی نہ پھرے گی اور ان کے دل عقل و فہم سے بالکل خالی ہوں گے
43 ۔ لوگ اپنے سر اوپر اٹھائے ہوئے دوڑ رہے ہوں گے ان کی نگاہیں خود ان کی طرف بھی نہ پھرتی ہوں گی اور ان کے دل عقل و فہم اور ہوش و خرد سے یکسر خالی ہوں گے۔ یعنی سر اٹھاتے بھاگ رہے ہوں گے کسی طرف کا دھیان نہ ہوگا حتیٰ کہ اپنی بھی خبر نہ ہوگی نگاہ کی یہ حالت کہ ٹکٹکی بندھی ہوئی ہوگی دل ہوا ہو رہے ہوں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں قیامت کے دن آسمان کے دروازے کھل کر فرشتے لگیں گے اترنے اور لوگوں کو پکڑ کر عذاب کرنے اس ہول سے سب کی آنکیں اوپر لگ جائیں گی اور نیچے دیکھنے کی فرصت نہ ہوگی ۔ 12 ہوسکتا ہے کہ یہ خطاب نبی کریم ﷺ سے ہو اور آپ کی امت کو سنانا مقصود ہو۔
Top