Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
اور اے پیغمبر صرف یہودیوں پر ہم نے وہ چیزیں حرام کردی تھیں جن کا بیان اس سے پہلے یعنی سورة انعام میں ہم آپ سے کرچکے ہیں ہم نے ان کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی بلکہ ہو خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے تھے
118 ۔ اور اے پیغمبر ہم نے صرف ان لوگوں پر جو یہودی تھے یہ چیزیں حرام کردی تھیں جن کا ذکر ہم اس سے پہلے یعنی سورة انعام میں آپ سے کرچکے ہیں اور ہم نے ان یہود کے ساتھ کوئی زیادتی اور ناانصافی نہیں کی بلکہ وہی خود اپنے اوپر ظلم کیا کرتے تھے ۔ یعنی یہی لوگ ملت ابراہیمی کی مخالفت کی وجہ سے اپنے اوپر ظلم کیا کرتے تھے ۔ ان کی اس مخالفت کے باعث ہم نے ان پر بعض چیزیں حرام کردی تھیں۔ فبظلم من الذین ھادو احرمنا علیھم طیبات احلت لھم یہی ان کا ظلم تھا کہ وہ انبیاء سابقین کی مخالفت کیا کرتے تھے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہود پر جو بعض چیزیں حرام ہوئی تھیں وہ تحریم ہماری جانب سے تھی اور کفار مکہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ محض اپنی جانب سے اختراع کر رہے ہیں اس لئے ایک کو دوسرے پر قیاس کرنا غلط ہے۔
Top