Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 123
ثُمَّ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
ثُمَّ : پھر اَوْحَيْنَآ : وحی بھیجی ہم نے اِلَيْكَ : تمہاری طرف اَنِ : کہ اتَّبِعْ : پیروی کرو تم مِلَّةَ : دین اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : یک رخ وَمَا كَانَ : اور نہ تھے وہ مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
پھر ہم نے آپکی طرف یہ وحی بھیجی کہ آپ ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقہ پر چلئے جو بالکل یکسو ہوچکا تھا اور وہ شرک کرنیوالوں میں سے نہ تھا
123 ۔ پھر اے پیغمبرہم نے آپ کی جانب یہ وحی بھیجی کہ آپ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقے اور ان کی ملت پر چلئے جو سب سے کٹ کر یکسو ہوچکا تھا اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ چونکہ نبی کریم ﷺ کی ملت ملت ابراہیمی تھی اس لئے اس پر چلنے کا حکم دیا گیا ۔ ملت اور شریعت کا فرق ہم پوری تفصیل کے ساتھ پہلے پارے کی تیسیر میں عرض کرچکے ہیں وہاں ملاحظہ کرلیا جائے۔ یہاں مطلب ی ہے کہ نبی آخر الزماں ﷺ نہ یہودی ہیں نہ نصرانی اور نہ مشرک ہیں بلکہ اپنے داد ا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت پر ہیں ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی درمیان میں یہود و نصاریٰ مو افق ان کے حال کے اور حکم بھی ہوئے آخری پیغمبر بھی اسی ملت پر آئے۔ 12
Top