Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 127
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
اور اے پیغمبر آپ صبرہی کیجئے اور آپ کا صبر کرنا بھی صرف خدا ہی کی توفیق اور مدد سے ہوسکتا ہے اورآ پ انکی مخالفت پر غم گین نہ ہوں اور یہ لوگ جو فریب آمیز تدبیریں کیا کرتے ہیں ان سے آپ تنگ دل نہ ہوا کیجئے،
127 ۔ آگے نبی کریم ﷺ کو خطاب فرمایا اور پیغمبر آپ تو بجائے انتقام کے صبر ہی کیجئے اور آپ کا صبر کرنا بھی اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اسی کی مدد سے ہوسکتا ہے اور آپ ان کی مخالفت پر غم نہ کیجئے اور غمگین نہ ہو جئے اور یہ لوگ جو آپ کی مخالفت میں فریب آمیزیں تدبیریں کرتے رہتے ہیں ان سے آپ تنگ دل نہ ہوا کیجئے۔ پہلے لوگوں کی تین قسمیں بیان کی گئیں کیونکہ کچھ اہل علم اور سمجھدار ہیں کچھ عوام ہیں اور کچھ ضدی اور ہٹ دھرم ہیں۔ پہلے گروہ کے لئے حکمت دوسرے کے لئے مواعظہ حسنہ اور تیسرے گروہ کے لئے مناظرہ اور مجادلہ۔ ان طرف تبلیغ کے بعد زیادتی کرنے والوں کے ساتھ برتائو کا طریقہ بتایا اس میں رخصت بھی بتائی اور انتقام کو مثل کے ساتھ مقید کیا اور عزیمت بھی سکھائی اور اپنے پیغمبر کے لئے بھلائی اور احسان کا طریقہ پسند کیا اور صبر کا حکم دیا جو عزیمت ہے اور اپنے رسول کو تسلی دی اور آخر میں عزیمت پر عمل کرنیوالوں کا مرتبہ بتایا ۔
Top