Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 2
یُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اَنْ اَنْذِرُوْۤا اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوْنِ
يُنَزِّلُ : وہ نازل کرتا ہے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے بِالرُّوْحِ : وحی کے ساتھ مِنْ : سے اَمْرِهٖ : اپنے حکم عَلٰي : پر مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہتا ہے مِنْ : سے عِبَادِهٖٓ : اپنے بندے اَنْ : کہ اَنْذِرُوْٓا : تم ڈراؤ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّآ : سوائے اَنَا : میرے فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اس پر اپنے حکم سے فرشتوں کو وحی دیکر نازل کرتا ہے ، وہ یہ کہ لوگوں کو اس بات سے آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں سو مجھ سے ڈرتے ہو
2 ۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اس پر فرشتوں کو اپنے حکم سے وحی اور بھید دیکر بھیجتا اور نازل کرتا ہے وہ یہ کہ لوگوں کو اس بات سے آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں سو مجھ سے ڈرتے ہو ۔ یعنی اپنے حکم سے انبیاء پر فرشتوں کے ذریعہ احکام نازل فرماتا ہے۔ بعض حضرات نے روح سے حضرت جبریل (علیہ السلام) کو مراد لیا ہے اور امر سے وحی کو مراد لیا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو فرشتوں کے ساتھ یا جبرئیل (علیہ السلام) کو جو فرشتوں کی جنس سے ہیں اپنا حکم دیکر بھیجتا ہے۔ واللہ اعلم
Top