Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 40
اِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْءٍ اِذَاۤ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں قَوْلُنَا : ہمارا فرمانا لِشَيْءٍ : کسی چیز کو اِذَآ اَرَدْنٰهُ : جب ہم اس کا ارادہ کریں اَنْ نَّقُوْلَ : کہ ہم کہتے ہیں لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
جب ہم کسی شئی کو پیدا کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس شئے کو ہمارا صرف اس قدر کہنا کافی ہوتا ہے کہ ہوجا سو وہ ہوجاتی ہے
40 ۔ جب ہم کسی معدوم چیز کو پیدا کرنا چاہتے ہیں تو بس اتنا ہی کہنا ہمارا کافی ہوتا ہے کہ ہم اس کو کہہ دیں کہ ہوجا تو وہ چیز ہوجاتی ہے۔ یعنی کوئی شے ہو یا کوئی کام ہو جب ہم اس کے واقع ہونے اور موجود ہونے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہمارا صرف اسی قدر کہنا کافی ہوتا ہے کہ ہم اس کو کہتے ہیں کہ موجود ہو جاسو وہ اسی وقت موجود ہوجاتی ہے اور ارادے کے تعلق کے ساتھ تا خیر نہیں ہوتی ہم پہلے پارے میں مزید اسکی تشریح کرچکے ہیں ۔ تسہیل القرآن کا مطالعہ کیا جائے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی مردوں کو جلانا ہمارے پاس مشکل نہیں ۔ 12 خلاصہ۔ یہ ہے کہ جب ہم کو معدوم کا موجود کردینا کچھ مشکل نہیں تو کسی پیدا کردہ چیز کا دوبارہ پیدا کرلینا کیا مشکل ہے لہٰذا قیامت کے وقوع اور مردوں کے زندہ ہونے کو مستبعد نہ سمجھو۔
Top