بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 1
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
سُبْحٰنَ : پاک الَّذِيْٓ : وہ جو اَسْرٰى : لے گیا بِعَبْدِهٖ : اپنے بندہ کو لَيْلًا : راتوں رات مِّنَ : سے الْمَسْجِدِ : مسجد الْحَرَامِ : حرام اِلَى : تک الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا : مسجد اقصا الَّذِيْ : جس کو بٰرَكْنَا : برکت دی ہم نے حَوْلَهٗ : اس کے ارد گرد لِنُرِيَهٗ : تاکہ دکھا دیں ہم اس کو مِنْ اٰيٰتِنَا : اپنی نشانیاں اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْبَصِيْرُ : دیکھنے والا
وہ خدا جملہ عیوب سے منزہ ہے جو اپنے بندے کو رات کے وقت مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا وہ مسجد اقصیٰ جس کے گردا گرد ہم نے ہر قسم کی برکتیں رکھی ہیں اس بندے کو لے جانے سے مقصد یہ تھا کہ ہم اس کو اپنی قدرت کی کچھ نشانیاں دکھائیں بیشک خدا بڑا سننے والا بڑا دیکھنے والا ہے
- 1 ہر قسم کے عیوب سے وہ اللہ تعالیٰ پاک اور منز ہ ہے جو اپنے بندے محمد ﷺ کو راتوں رات مسجد حرام یعنی کعبہ کی مسجد سے مسجد اقصیٰ یعنی بیت المقدس تک لے گیا وہ مسجد اقصیٰ جس کے چاروں طرف اور جس کے اردگرد ہم نے ہر قسم کی ظاہری اور باطنی برکتیں رکھی ہیں ہم اس کو اس لئے لے گیء تاکہ ہم اس کو اپنے عجائبات قدرت میں سے کچھ دکھلا دیں۔ بلاشبہ وہ بڑا سننے والا بڑا دیکھنے والا ہے۔ واقعہ معراج کا یہاں اجمالی ذکر فرمایا ہے کعبہ کی مسجد سے بیت المقدس تک جانے کو ” آسریٰ “ کہتے ہیں اور بیت المقدس سے عرش تک کے سفر کو ” معراج “ کہتے ہیں اگرچہ ایک کا اطلاق دوسرے پر یا مجموعہ پر ہوا کرتا ہے چونکہ واقعہ میں ندرت ہے اس لئے لفظ سبحان سے ابتدا فرمائی جو تنزیہ تقدیس اور تغجیب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ رات کے تھوڑے وقت میں اس طویل سفر کا طے ہونا واقعی عجیب ہے ، اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کے اعتبار سے کچھ مستبعد نہیں مسجد اقصیٰ کے چاروں طرف ظاہری اور باطنی برکتیں ہیں یعنی ملک شام کی زمین پھلوں اور میووں سے لبریز ہے اور بیشمار انبیاء اس سر زمین میں دفن ہیں۔ عجائبات قدرت اور حضرت حق کی خاص نشانیاں ان گنت ہیں ان میں سے کچھ دکھا دیں اور یہ واقعہ ہے کہ اس سفر میں جو واقعات پیش آئے اور حضور ﷺ نے جن باتوں کو ملاحظہ فرمایا وہ سب آیات الٰہی تھیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ اپنے رسول کو معراج کی رات لے گیا مکہ سے بیت المقدس براق پر اور آگے لے گیا آسمانوں پر یہاں اتنا ہی ذکر ہے باقی سورة نجم میں ہے۔ 12
Top