Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 20
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
اے پیغمبر ہم آپ کے رب کی عطا میں سے ہر فریق کی امداد کرتے ہیں ان کی بھی اور ان کی بھی اور آپ کے رب کی یہ عطا کسی پر بند نہیں ہے۔
-20 ہم دونوں قسم کے فریضوں میں سے ہر ایک کی مدد کرتے ہیں ان کی بھی مدد اور ان کی بھی آپ کے پروردگار کی بخشش سے اور آپ کے رب کی یہ بخشش اور عطا کسی پر بند نہیں ہے۔ یعنی اے پیغمبر ! ہم آپ کے پروردگار کی عطا میں سے ان مقبولین کی بھی امداد کرتے ہیں اور ان غیر مقبولین کی بھی امداد کرتے ہیں اور یہ واقعہی ہے کہ آپ کے پروردگار کی عطا کسی پر رو کی نہیں گئی ہے۔ خلاصہ ! یہ کہ دنیا کا کسی کے پاس زیادہ ہونا اور دنیا زیادہ مل جانے کو قبولیت اور عدم قبولیت میں کوئی دخل نہیں ہے اکثر کفار مومنین سے زیادہ مال دار اور سرمایہ دار ہوتے ہیں۔ سرمایہ کی بہتات صداقت کی دلیل نہیں ہے۔
Top