Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 23
وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا١ؕ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا
وَقَضٰى : اور حکم فرمادیا رَبُّكَ : تیرا رب اَلَّا تَعْبُدُوْٓا : کہ نہ عبادت کرو اِلَّآ اِيَّاهُ : اس کے سوا وَبِالْوَالِدَيْنِ : اور ماں باپ سے اِحْسَانًا : حسن سلوک اِمَّا يَبْلُغَنَّ : اگر وہ پہنچ جائیں عِنْدَكَ : تیرے سامنے الْكِبَرَ : بڑھاپا اَحَدُهُمَآ : ان میں سے ایک اَوْ : یا كِلٰهُمَا : وہ دونوں فَلَا تَقُلْ : تو نہ کہہ لَّهُمَآ : انہیں اُفٍّ : اف وَّلَا تَنْهَرْهُمَا : اور نہ جھڑکو انہیں وَقُلْ : اور کہو لَّهُمَا : ان دونوں سے قَوْلًا : بات كَرِيْمًا : ادب کے ساتھ
اور تیرے رب نے یہ حکم دے دیا ہے کہ اس معبود برحق کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور تم والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئو اگر ان میں سے ایک یا دونوں تیرے سامنے بڑھاپے کو پہونچ جائیں تو اس وقت بھی کبھی ان کو ہوں تک نہ کہہ اور نہ کہہ اور نہ ان کو جھڑک اور انتہائی نرمی اور ادب کے ساتھ ان سے بات کرلو
-23 اور اے مخاطب تیرے پروردگار نے یہ حکم دیا ہے کہ بجز اس معبود برحق کے کسی کی پوجا نہ کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو اور اگر ان میں سے ایک یا دونوں کے دونوں تیرے پاس اور تیرے سامنے پڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اس وقت بھی ان کو ہوں تک نہ کہہ اور نہ ان کو جھڑک اور ان سے جو بات کہہ نہایت نرمی اور ادب سے کہہ۔ پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرا معبود بنانے کو منع فرمایا۔ اس آیت میں اسی کی تاکید فرمائی کہ سوائے معبود برحق کے کسی دوسرے کی عبادت نہ کرو عبادت انتہائی تذلل کو کہتے ہیں۔ اس عبادت کا وہی مستحق ہے جو نہایت عظمت کا مالک ہو اور یہ ظاہر ہے کہ انتہائی عظمت کا وہی مالک ہے لہٰذا وہی عبادت کا مستحق ہے۔ دوسری بات ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے بڑھاپے میں چونکہ وہ خدمت کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں اور ان کی خدمت کرنی طبیعت کو بھاتی نہیں اس لئے بڑھاپے کا خاص طور سے ذکر فرمایا کہ خواہ طبیعت کو ناگوار ہو لیکن ان کو ہوں بھی نہ کہو۔ یعنی کوئی لفظ جھڑکی یا غصہ آمیز نہ نکلنے پائے پھر جھڑکنے کی ممانعت فرمائی پھر ہر بات میں نرمی اور ادب کا حکم دیا۔ غرض ماں باپ خواہ وہ ایک ہو یا دونوں ان کے حقوق کی بہت تاکید اور رعایت فرمائی آگے بھی ان ہی کے ساتھ نیک برتائو کا حکم ہے۔
Top