Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے اولاد ان لوگوں کی جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا یعنی حام سام وغیرہ بیشک وہ نوح بڑا شکر گزار بندہ تھا
-3 اے اولاد ان لوگوں کی جن کو ہم نے حضرت نوح (علیہ السلام) کے ہمراہ کشتی پر سوار کیا تھا بلاشبہ وہ نوح (علیہ السلام) بڑا شکر گزار بندہ تھا۔ طوفان نوح (علیہ السلام) کے بعد چونکہ نسل انسانی ان لوگوں سے چلی جو حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ حام سام، یافث سے نوع انسانی کا سلسلہ شروع ہوا ۔ اس لئے فرمایا کہ تم سب کشتی والوں کی اولاد ہو۔ اگر کشتی و الے نجات نہ پاتے تو تم کو بھی یہاں آنا نصیب نہ ہوتا۔ نوح (علیہ السلام) چونکہ بڑا شکر گزار بندہ تھا لہٰذا تم بھی حضرت حق کے احسان کا شکر بجا لائو اور کفران نعمت کر کے کافر مت بنو۔ بعض مفسرین نے یہ خطاب سام کی اولاد کے ساتھ فرمایا ہے جس میں اہل عرب ہیں یا یہ مطلب ہے کہ تم سب جن لوگوں کی اولاد میں سے ہو تمہارے بڑوں پر جو احسان ہم نے کیا تھا اس کا شکر بجا لائو اور حضرت نوح (علیہ السلام) کے نقش قدم پر چلو۔
Top