Kashf-ur-Rahman - Maryam : 40
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْهَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ۠
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نَرِثُ : وارث ہونگے الْاَرْضَ : زمین وَمَنْ : اور جو عَلَيْهَا : اس پر وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
یقینا تمام زمین کے اور زمین کے اوپر بسنے والوں کے ہم ہی وارث ہوں گے اور یہ سب ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔
-40 اور بلاشبہ تمام زمین اور زمین کے اوپر رہنے والوں کے ہم ہی وارث اور مالک ہیں اور سب ہماری طرف لوٹائے جائیں گے۔ یعنی آج ایمان نہیں لاتے لیکن ایک دن یہ سب مریں گے اور وہی باقی رہ جائے گا اس لئے تمام زمین کا وارث اور مالک وہی ہے اور سب کا مرجع اور بازگشت اسی کی طرف ہے نہ کسی کا ملک رہے گا نہ کسی کی ملک باقی رہے گی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں جب تک حشر کا دن ہے دوزخ سے مسلمان نکل نکل کر بہشت میں جاویں گے تب تک کافر بھی توقع میں ہوں گے پھر موت کو مینڈھے کی صورت لا کر دوزخ بہشت کے بیچ سب کو دکھا کر ذبح کریں گے اور پکاریں گے کہ بہشتی بہشت میں اور دوزخی دوزخ میں رہ پڑے ہمیشہ کو وہ دن ہے کہ کافر ناامید ہوں گے۔ 12
Top