Kashf-ur-Rahman - Maryam : 45
یٰۤاَبَتِ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یَّمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ فَتَكُوْنَ لِلشَّیْطٰنِ وَلِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اَنْ : کہ يَّمَسَّكَ : تجھے آپکڑے عَذَابٌ : عذاب مِّنَ : سے۔ کا الرَّحْمٰنِ : رحمن فَتَكُوْنَ : پھر تو ہوجائے لِلشَّيْطٰنِ : شیطان کا وَلِيًّا : ساتھی
اے میرے باپ میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو تجھ کو رحمٰن کی طرف سے کوئی عذاب آپکڑے اور تو شیطان کا ساتھی بن جائے۔
-45 اے میرے باپ ! مجھے اس بات کا اندیشہ ہے اور میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں تجھ کو رحمان کی طرف سے کوئی عذاب آپکڑے اور تو شیطان کا ہمیشہ کے لئے ساتھی ہوجائے۔ یعنی کفر پر قائم رہے اور عذاب نازل ہونے کے وقت خواہ وہ عذاب دنیوی ہو یا آخرت کا عذاب ہو تو شیطان کا ہمیشہ کے لئے ساتھی بن جائے اور جو حشر اس کا ہو وہی تیرا ہو ۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی کفر کے وبال سے کچھ آفت آوے اور تو مدد مانگنے لگے ۔ شیطان سے یعنی بتوں سے اکثر لوگ ایسے ہی وقت شرک کرتے ہیں۔ 12
Top