Kashf-ur-Rahman - Maryam : 57
وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا
وَّرَفَعْنٰهُ : اور ہم نے اسے اٹھا لیا مَكَانًا : ایک مقام عَلِيًّا : بلند
اور ہم نے اس کو ایک بلند مقام پر پہونچایا۔
-57 اور ہم نے اس کو بلند مقام پر پہنچایا اور اس کو مقام عالی پر اٹھا لیا۔ مکان اعلیٰ کے متعلق مختلف اقوال ہیں۔ اکثر ا ن میں سے اسرائیلی ہیں جن پر علما نے سخت تنقید کی ہے خصوصاً ابن کثیر سے صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ ان کے درجات عالیہ اور مراتب علیا کا ذکر فرمایا ہے اور اس بلندی سے ان کی معنوی بلندی مراد ہے ۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں لکھا ہے کہ حضرت ادریس پہلے تھے حضرت نوح سے حساب ستاروں کی چال کا اور لکھنا اور سینا کہتے ہیں انہیں سے سکیھا خلق نے ملک الموت ان سے آشنا تھا ایک بار آزمانے کو اپنی جان بدن سے نکلوائی پھر ڈال دی اور بہشت کی سیر مانگی پھر وہاں رہ گئے اللہ کے حکم سے، حضرت سے ملنے تھے معراج کی رات آسمان پر اور بعضے کہتے ہیں حضرت الیاس کا لقب ہے ادریس اور وہ نبی اسرائیل میں پیغمبر ہوئے تھے خضر کی طرح وہ بھی زندہ رہ گئے۔
Top