Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 102
وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰكِنَّ الشَّیٰطِیْنَ كَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ١ۗ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ١ؕ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ١ؕ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖ١ؕ وَ مَا هُمْ بِضَآرِّیْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ١ؕ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىهُ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ١ؕ۫ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ١ؕ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَ اتَّبَعُوْا
: اور انہوں نے پیروی کی
مَا تَتْلُوْ
: جو پڑھتے تھے
الشَّيَاطِیْنُ
: شیاطین
عَلٰى
: میں
مُلْكِ
: بادشاہت
سُلَيْمَانَ
: سلیمان
وَمَا کَفَرَ
: اور کفرنہ کیا
سُلَيْمَانُ
: سلیمان
وَلَٰكِنَّ
: لیکن
الشَّيَاطِیْنَ
: شیاطین
کَفَرُوْا
: کفر کیا
يُعَلِّمُوْنَ
: وہ سکھاتے
النَّاسَ السِّحْرَ
: لوگ جادو
وَمَا
: اور جو
أُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
عَلَى
: پر
الْمَلَکَيْنِ
: دوفرشتے
بِبَابِلَ
: بابل میں
هَارُوْتَ
: ہاروت
وَ مَارُوْتَ
: اور ماروت
وَمَا يُعَلِّمَانِ
: اور وہ نہ سکھاتے
مِنْ اَحَدٍ
: کسی کو
حَتَّی
: یہاں تک
يَقُوْلَا
: وہ کہہ دیتے
اِنَّمَا نَحْنُ
: ہم صرف
فِتْنَةٌ
: آزمائش
فَلَا
: پس نہ کر
تَكْفُر
: تو کفر
فَيَتَعَلَّمُوْنَ
: سو وہ سیکھتے
مِنْهُمَا
: ان دونوں سے
مَا
: جس سے
يُفَرِّقُوْنَ
: جدائی ڈالتے
بِهٖ
: اس سے
بَيْنَ
: درمیان
الْمَرْءِ
: خاوند
وَ
: اور
زَوْجِهٖ
: اس کی بیوی
وَمَا هُمْ
: اور وہ نہیں
بِضَارِّیْنَ بِهٖ
: نقصان پہنچانے والے اس سے
مِنْ اَحَدٍ
: کسی کو
اِلَّا
: مگر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
وَيَتَعَلَّمُوْنَ
: اور وہ سیکھتے ہیں
مَا يَضُرُّهُمْ
: جو انہیں نقصان پہنچائے
وَلَا يَنْفَعُهُمْ
: اور انہیں نفع نہ دے
وَلَقَدْ
: اور وہ
عَلِمُوْا
: جان چکے
لَمَنِ
: جس نے
اشْتَرَاهُ
: یہ خریدا
مَا
: نہیں
لَهُ
: اس کے لئے
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
مِنْ خَلَاقٍ
: کوئی حصہ
وَلَبِئْسَ
: اور البتہ برا
مَا
: جو
شَرَوْا
: انہوں نے بیچ دیا
بِهٖ
: اس سے
اَنْفُسَهُمْ
: اپنے آپ کو
لَوْ کَانُوْا يَعْلَمُوْنَ
: کاش وہ جانتے ہوتے
اور یہ لوگ اس علم کے پیچھے ہو لئے جو حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے عہد سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے کفر نہیں کیا لیکن شیاطین نے کفر کا ارتکاب کیا ان شیاطین کی یہ حالت تھی کہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے اور اس علم کے بھی پیچھے ہوئے جو ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں پر بابل میں نازل کیا گیا تھا اور وہ دونوں فرشتے کسی کو نہیں سکھاتے تھے جب تک سیکھنے والے سے یہ نہ کہہ دیا کرتے تھے کہ ہم دونوں ایک فتنہ کی چیز ہیں تو کافر مت ہو اس پر بھی لوگ ان دونوں سے اس قسم کا سحر سیکھ لیتے تھے جس کے ذریعہ سے کسی مرد اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق ڈالو دیں حالانکہ وہ لوگ اس سحر کے ذریعہ کسی کو بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر ضرر نہیں پہنچا سکتے اور لوگ ان دونوں فرشتوں سے ایسی باتیں سیکھ لیتے تھے جو ان کو نقصان دہ تھیں اور ان کے لئے نافع نہیں تھیں اور اتنی بات تو یہ بھی خوب جانتے ہیں کہ جس نے جادو کو اختیار کیا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور بہت ہی بری ہے وہ چیز یعنی جادو جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو فروخت کیا کاش وہ سمجھ سے کام لیتے
1
1
ان یہود نے کتاب الٰہی کے … احکام کو تو پس پشت ڈال دیا اور اس کی بجائے اس چیز کے پیچھے ہو لئے اور اس جادو کے علم کی اتباع اور پیروی اختیار کی جس کو حضرت سلیمان کے عہد سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور لوگوں میں اس علم کا چرچا کیا کرتے تھے اور حضرت سلیمان کی طرف جادو کی نسبت کرتے تھے حالانکہ حضرت سلیمان نے کفر نہیں کیا البتہ ان شیاطین کی یہ حالت تھی کہ وہ خود بھی جادو کرتے تھے اور لوگوں کو بھی جادو سکھایا کرتے تھے اور یہی وہ علم سحر ہے جس کا اتباع یہود کر رہے ہیں۔ نیز ان یہود نے اس سحر کی اتباع اختیار کی جو بابل میں ان دونوں فرشتوں پر ایک خاص حکمت کے ماتحت نازل کیا گیا تھا جن کا نام ہاروت اور ماروت تھا اور وہ دونوں فرشتے کسی شخص کو اس وقت سحر کا علم نہیں بتاتے تھے جب تک اس سے یہ نہ کہہ دیتے ہوں کہ اس بات کو خوب سمجھ لے کہ ہم خدا کی طرف سے مخلوق کے لئے ایک فتنہ اور آزمائش ہیں لہٰذا تو کفر کی بات نہ سیکھ … اور اس کا معتقد ہو کر کافر نہ ہو اس پر بھی کچھ لوگ ان دونوں فرشتوں سے ایسی باتیں سیکھ لیتے تھے جن کے ذریعہ سے کسی مرد اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق اور جدائی ڈلوا دیں حالانکہ یہ یقینی امر ہے کہ وہ جادوگر اس سحر کے ذریعہ مشیت الٰہی اور اذن خداوندی کے بغیر کسی کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور علم سحر سے سحر کے حصول سے بس ایسی باتیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور ان کے لئے کسی خاص درجہ میں نافع نہیں اور یہ یہودی بھی یقینا اس بات سے واقف ہیں کہ جس نے سحر اختیار کیا اور کتاب الٰہی کے بدلے میں جادو کو خریدا تو ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں رہا اور بیشک وہ چیز بہت بری ہے جس پر وہ اپنی جانوں کو فروخت کر رہے ہیں اور اپنے ایمانوں کو برباد کر رہے ہیں کاش وہ اس بات کو بھی جانتے کہ ان باتوں کا نتیجہ ابدی عذاب ہوگا اور کاش ان کو اتنی سمجھ ہوتی کہ وہ علم سے نفع حاصل کرسکتے۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ ان یہود کا یہ حال ہے کہ بجائے کتاب الٰہی کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کے یہ اس جادو کے پیچھے مارے مارے پھرتے ہیں۔ جو حضرت سلیمان کے عہد میں شیاطین چپکے چپکے لوگوں کو سناتے تھے کیونکہ حضرت سلیمان کے عہد میں شیاطین اور انسان ملے جلے رہتے تھے یہ شیاطین علم سحر انسانوں کو سکھاتے اور اس کی بڑی تعریف کرتے اور یہ کہتے کہ حضرت سلیمان اسی سحر کی بدولت آج حکمران بنے ہوئے ہیں اور یہ علم ان ہی کا ہے تم بھی سیکھ لو یہ کہہ کر لوگوں کو سکھایا کتے اور اس پر عمل کرنی کی ترغیب دیا کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان کی اس علم سے برأت ظاہر فرمائی کہ جو چیز با اعتبار اعتقاد کے کفر ہو اور عمل کے اعتبار سے ناجائز اور حرام ہو اس کو سلیمان کیوں اختیار کرتے بلکہ شیاطین ہی لوگوں کو سکھاتے اور بتاتے تھے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہود نے نبی کریم ﷺ کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہا ہو کہ یہ پیغمبر کس طرح سچا ہوسکتا ہے یہ تو سلیمان کو نبی بناتا ہے حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) تو ایک جادوگر تھا جو اپنے جادو کے زور سے ہوا پر اڑا پھرتا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کا رد فرمایا کہ شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی جانب نسبت کرتے تھے حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) کا دامن اس سے بالکل پاک ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شیاطین نے جادو کی کتابیں لکھ کر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی کرسی کے نیچے زمین میں دفن کردی تھیں۔ پھر حضرت سلیمان کی وفات کے بعد ان کتابوں کو نکال کر یہ مشہور کردیا کہ سلیمان (علیہ السلام) جادو کے بہت بڑے ماہر تھے۔ دیکھو یہ سب ان ہی کی کتابیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات کو رد فرما دیا کہ سلیمان (علیہ السلام) کا اس علم سے کوئی واسطہ نہ تھا بلکہ یہ تمام کارروائی شیاطین کی تھی اور یہ یہود اس سحر کا بھی اتباع کرتے ہیں جو بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر نازل کیا گیا تھا۔ ہاروت اور ماروت کے متعلق مفسرین نے بہت سے اقوال نقل کئے ہیں اور زہرہ ستارہ کا قصہ بھی نقل کیا ہے ان روایتوں کی امام رازی نے درایتہ اور ابن کثیر نے روایتہ تضعیف اور تنفیص کی ہے اور بعض محدثین نے ان کی توثیق فرمائی ہے لیکن قرآن کا جہاں تک تعلق ہے اس سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ جادو کے طریقے رائج تھے ایک وہ جو عہد سلیمانی میں شیطان سکھایا کرتے تھے اور دوسرے وہ جو خاص حکمت و مصلحت کے ماتحت بابل میں دو فرشتوں کو دے کر بھیجا گیا تھا۔ وہ فرشتے بھی سحر کا علم سکھاتے تھے۔ لیکن جب کوئی ان کے پاس سیکھنے جاتا تو پہلے اس کو یہ فہمائش کردیا کرتے تھے کہ ہم بطور ایک آزمائش کے خدا کی طرف سے آئے ہیں۔ تو ایسا علم نہ سیکھ جس کی تاثیر پر اعتقاد رکھنا کفر ہے اور اس کے عمل کی بھی اکثر صورتیں کفر ہیں۔ اگر کوئی اصرار کرتا تو وہ اس کو سکھا دیتے اور لوگ عام طریقے سے وہ باتیں سیکھ لیتے جن سے بیوی اور سا کے شوہر کے مابین جھگڑا کرا دیں اور دونوں میں جدائی ڈلوا دیں۔ اگر بدون مشیت الٰہی اور اس کے ارادے کے وہ جادوگر کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور جادو سیکھنے والے ان فرشتوں سے ایسی باتیں حاصل کیا کرتے تھے جو ان کو سرا سر ضرر رساں ہوتی تھیں اور ان کے لئے کوئی خاص نافع نہ ہوتی تھیں۔ حضرت حق تعالیٰ نے علم سحر کا ذکر کرنے کے بعد پھر یہود کو تنبیہہ فرمائی اور یہ فرمایا کہ یہ لوگ بھی اس کی خرابیوں کو جانتے ہیں اور ان کو یہ بات معلوم ہے کہ جو شخص اس کام کو اختیار کرتا ہے۔ آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے اور چونکہ یہ اپنے علم پر عمل نہیں کرتے اس لئے ان کا جاننا نہ جاننے کے برابر ہے۔ اس لئے آخر میں فرمایا لو کانو یعلمون جیسا کہ ہم نے ترجمہ کے خلاصہ میں عرض کیا ہے جن روایات کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ادریس (علیہ السلام) کے زمانے میں جب بنی آدم کے گناہ بکثرت آسمان پر چڑھنے لگے تو بعض فرشتوں نے اس پر قیل و قال شروع کی اور بنی آدم کا ذکر نفرت و حقارت سے کرنے لگے۔ اس پر حق تعالیٰ نے ان کو خطاب فرمایا کہ چونکہ بنی آدم میں قوت غضب اور قوت شہوت وغیرہ ودیعت کی گئی ہے اس لئے ان سے گناہ سر زد ہوتے ہیں۔ اگر تم میں بھی اس قسم کی قوتیں رکھ دی جائیں اور تم کو زمین پر بھیج دیا جائے تو تم بھی اس قسم کی معاصی میں مبتلا ہو جائو۔ فرشتوں نے عرض کیا اے پروردگار ہم تو تیری نافرمانی کسی طرح نہیں کرسکتے۔ حق تعالیٰ نے فرمایا اچھا تم اپنے میں سے دو فرشتوں کو منتخب کرو تاکہ میں ان مذکورہ خواہشات سے متصف کر کے ان کو زمین میں بھیجوں۔ چناچہ فرشتوں نے ہاروت اور ماروت کو اپنے میں سے منتخب کیا اللہ تعالیٰ نے ان کو قوائے نفسانیہ سے متصف فرما کر بابل بھیج دیا اور ارشاد فرمایا کہ تم انسانوں کو زنا اور شراب اور قتل وغیرہ معاصی سے روکو اور لوگوں میں جو جھگڑا ہو اس کا فیصلہ کیا کرو اور شام کے وقت اس اسم اعظم کو پڑھ کر آسمان پر آ جایا کرو اور صبح کو پھر زمین پر چلے جایا کرو۔ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تو بابل کے اطراف میں ان کی بڑی شہرت ہوگئی کہ وہ شخص بابل میں ایسے آئے ہیں جو نہایت انصاف کے ساتھ بلا رو رعایت لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتے ہیں اور کسی سے رشوت وغیرہ نہیں لیتے۔ چناچہ اہل مقدمات فصل خصومات کی غرض سے ان کے پاس آنے لگے۔ ایک دن اسی فصل خصومات کے سلسلے میں ایک عورت بھی ان کے پاس آئی جو بہت خوبصورت تھی اور اپنے زمانے کی عورتوں میں سب سے زیادہ حسین تھی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منقول ہے کہ وہ عورت فارس کی تھی اور اس کا نام بےرخت تھا۔ وہ بہت عمدہ لباس پہن کر آئی اور اپنے خاوند کے خلاف اس نے اپنے حق کا مطالبہ کیا اور اصل میں اس کو اسم اعظم کا شوق تھا۔ وہ اسی کی تلاش میں آئی تھی۔ چناچہ ہاروت اور ماروت اس حسینہ کو دیکھ کر اس پر فریفتہ ہوگئے اور اس سے برے کام کی خواہش ظاہر کی۔ اس نے جواب دیا کہ تم اور مذہب پر ہو۔ میں اور مذہب پر ہوں پھر میرا خاوند بڑا غیرت دار آدمی ہے۔ اس کو معلوم ہوگا تو وہ مجھے قتل کر ڈالے گا۔ تم پہلے میرے بت کو سجدہ کرو۔ پھر میرے خاوند کو قتل کرو۔ اس کے بعد تمہاری بات پوری ہوسکتی ہے۔ ان دونوں نے کہا معاذ اللہ شرک اور قتل یہ ہم سے کس طرح ہوسکتا ہے۔ یہ سن کر وہ عورت چلی گئی لیکن ان دونوں پر اس کے عشق کا غلبہ ہوگیا اور جب یہ اس کی محبت میں پریشان ہوگئے تو انہوں نے اس کو پیغام بھیجا کہ ہم دونوں تیرے ہاں مہمان ہونا چاہتے ہیں۔ اس نے بخوشی منظوری دے دی۔ جب یہ اس کے ہاں پہنچے تو اس نے اپنے مکان کو خوب آراستہ کیا اور خود بھی خوب بنی سنوری اور دستر خوان کو پرتکلف کھانوں سے سجایا اور دستور کے موافق شراب بھی دستر خوان پر رکھی۔ جب یہ وہاں پہونچے تو اس نے ان سے باتیں شروع کیں اور اس نے کہا تم اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہو بشرطیکہ چار باتوں میں سے کسی ایک بات کو منظور کرو یا تو میرے صنم کو سجدہ کردیا میرے خاوند کو قتل کردیا مجھے وہ اسم اعظم بتائو جس کو پڑھ کر تم آسمان پر چڑھ جاتے ہو یا شراب کا ایک جام پی لو۔ یہ سن کر ان دونوں نے مشورہ کیا اور دوسرے گناہوں کو سخت سمجھ کر شراب پر رضا مند ہوگئے چناچہ شراب کا ایک جام پی لیا۔ شراب کا نشہ ہونا تھا کہ اس کو اسم اعظم بھی بتادیا اور اس کے بت کو بھی سجدہ کیا اور اس کے خاوند کو بھی قتل کردیا۔ بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ وہ عورت اسم اعظم پڑھ کر آسمان پر اڑ گئی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی روح زہرہ نامی ستارے سے ملا دی۔ جب ان فرشتوں ک نشہ اترا تو ان کو اسم اعظم یاد نہ رہا تھا۔ اب یہ بہت پچھتائے اور بہت نادم ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے حالات سے فرشتوں کو آگاہ کیا اور یہ فرمایا کہ یہ فرشتے جو عالم شہود کے رہنے والے تھے جب قوائے نفسانیہ پر قابو نہ پا سکے اور ہر قسم کے معاصی میں مبتلا ہوگئے تو بنی آدم نے تو اس عالم کو دیکھا بھی نہیں اور ان کو تو شہود نصیب بھی نہیں ہوا اگر وہ معاصی میں مبتلا ہوگئے تو بنی آدم نے تو اس عالم کو دیکھا بھی نہیں اور ان کو تو شہود نصیب بھی نہیں ہوا اگر وہ معاصی میں مبتلا ہوئے تو ان پر تم ناراض کیوں ہوتے ہو اور کیوں ان پر نفرت کرتے ہو۔ ملائکہ نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اہل زمین کے لئے استغفار شروع کردی۔ ان دونوں فرشتوں کو جب توبہ کی کوئی شکل سمجھ میں نہیں آئی تو ادریس (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ آپ ہمارے لئے دعا فرمائیے تاکہ ہماری توبہ قبول ہو سکے۔ حضرت ادریس (علیہ السلام) نے فرمایا۔ میں جمعہ کے روز تمہارے لئے دعا کروں گا۔ چناچہ جمعہ کے روز حضرت ادریس (علیہ السلام) نے فرمایا۔ میں نے تمہارے لئے دعا کی تھی مگر آج قبول نہیں ہوئی۔ آئندہ جمعہ تک انتظار کرو جب دوسرا جمعہ ہوا تو حضرت ادریس (علیہ السلام) نے کہا حق تعالیٰ تم کو اختیار دیتا ہے چاہے آخرت کا عذاب اختیار کرلو چاہے دنیا کا عذاب قبول کرلو۔ چنانچہ فرشتوں نے دنیا کے عذاب کو ہلکا سمجھ کر اسے اختیار کرلیا۔ اور اب وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ایک آتشین کنوئیں میں الٹے لٹکے ہوئے ہیں اور ہر روز فرشتے ان کو باری باریآ کر کوڑے لگاتے ہیں اور پیاس کے مارے ان کی زبانیں لٹکی ہوئی ہیں یہ وہ روایت ہے جس کو بیہقی اور مسند امام احمد نے نقل کیا ہے ۔ روایت کی صحت و عدم صحت سے ہمیں بحث کرنی مقصود نہیں ہے جس قدر مفہوم قرآن عزیز کی آیت سے ظاہر ہوتا تھ وہ ہم نے عرض کردیا ہے یہ بھیہو سکتا ہے کہ ہاروت و ماروت فرشتے نہ ہوں بلکہ انسانوں میں سے دو آدمیوں کا نام ہو اور ان کے زہدو اتقا کی وجہ سے ان کو فرشتہ فرمایا ہو اور ان پر علم سحر کی حقیقت و کیفیت الہام فرما دی گئی ہو اور اس وقت کے لوگ جو عام طور پر سحر اور جادو ٹونے کے شغل میں مبتلا تھے حتی کہ انبیاء (علیہ السلام) کے معجزات کو بھی جادو سمجھتے تھے اس کو صاف کرنی کی غرض سے دو شخصوں کو اسکام کے لئے مقرر کیا ہو تاکہ وہ سحر اور معجزے کی حقیقت سے لوگوں کو آگاہ کردیں اور مادہ فرشتے ہی ہوں ا ن کو یہ کام سپرد کیا گیا ہو اور انبیاء (علیہم السلام) کے تقدس اور برتری کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے یہ کام لینا مناسب نہ ہو۔ اس لئے فرشتوں کے ذریعہ اس کی تفصیلات سے آگاہ فرمایا ہو۔ چنانچہ فرشتوں کا یہ کہنا کہ انما نحن فتنۃ فلاتکفر اس سے ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کا مقصد خاص تھ کہ لوگوں کو سحر کی تعلیم و تفصیل کے ساتھ اس کی خرابی اور اس کے نقصانات سے بھی آگاہ کردیں اور یہ بتادیں کہ ہم لوگوں کے لئے ایک امتحان ہیں خدا تعالیٰ ایک ہری چیز کی برائی کو ظاہر کر کے یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کون اس کو سمجھ کر اور سیکھ کر اس سے بچتا ہے اور کون مبتلا ہوتا ہے۔ اس تقریر سے وہ فرق بھی سمجھ میں آگیا ہوگا جو شیاطین اور ہاروت اور ماروت کے طریقہ تعلیم میں تھا ۔ شیاطین تو تعلیم بھی دیتے تھے اور اس پر عمل کرنی کی ترغیب بھی دیتے تھے اور فرشتے ایک شئے کی حقیقت سے تو آگاہ کرتے تھے مگر اس سے بچنے اور پرہیز کرنی کی ترغیب دیتے تھے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ کوئی شخص ایک کافر سے فلسفہ اور علوم عقلیہ حاصل کرے اور وہ کافر استاذ اس طالبعلم کو اس طرح تعلیم دے کہ خود اس کو کافر بنا دے اور گمراہ کر دے اور ایک یہی علوم عقلیہ کسی دین دار عالم سے پڑھے کہ اس کو فلسفہ کا علم بھی حاصل ہوجائے او وہ صرف حق کی حمایت اور باطل کے رد میں اس کو استعمال کرے اور وہ اس علم سے کسی کو گمراہ نہ کرے اور یہ استاد پڑھاتے وقت اس طالبعلم سے یہ عہد بھی لے لے کہ دیکھو یہ علم بڑا خطرناک ہے کسی ملحد اور بےدین سے مقابلہ ہوجائے تو ضرورت کے طور پر اس کو استعمال کرلینا اور یہ نہ کرنا کہ دین حق کی مخالفت میں اس کو استعمال کرو۔ یہی وہ فرق ہے جو شیاطین کے اور فرشتوں کے سحر سکھانے اور سحر کی تعلیم دینے میں تھا ایسا جادو جس میں خبیث ارواح یا کواکب سے استعانت حاصل کی جائے یا الفاظ کفریہ کا استعمال کیا جائے یا غیر اللہ کی عبادت اور شیاطین سے امداد طلب کی جائے خواہ اس سے کسی کو نقصان پہنچایا جائے یا نفع پہنچایا جائے تو یہ حرام و کفر ہے اور اگر کفر یہ الفاظ نہ ہوں اور ان سے بغیر شرعی اجازت کے کسی کو نقصان پہنچایا جائے یا ہلاک کیا جائے یا کوئی ناجائز غرض حاصل کی جائے تو یہ فسق ہے اور اگر ایسے کلمات ہوں کہ جن کا مفہوم اور ان کے معنی سمجھ میں نہ آتے ہوں تو اس کے استعمال سے بچنا واجب ہے باقی کسی جائز عمل سے ارواح طیبہ یا ملائکہ کو متوجہ کرنا یا کس مریض کے گلے میں لکھ کر ڈال دینا یا پانی میں گھول کر پلانا یا پھونک کر دم کرلینا یہ سب امور سباح ہیں۔ باقی سحر کے اقسام اور تفصیلات معلوم کرنے کے لئے تفسیر عزیزی کو ملاحظہ کیا جائے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ قرآن کا مفہوم ہاروت و ماروت اور زہرہ کے اس قصے پر موقوف نہیں ہے جس کو ہم نے نقل کیا ہے ۔ اگر اس روایت کو صحیح نہ مانا جائے جیسا کہ ابن کثیر نے کہا ہے تب بھی قرآن کا مطلب اور مفہوم اپنی جگہ قائم ہے۔ سحر کے اثرات بھی دوسری مہلک یا غیر مہلک اشیاء کے اثرات کی طرح حضرت حق تعالیٰ کے حکم اور ان کی مشیت پر موقوف ہیں بالذات کوئی چیز نہیں ہیں اور یہ بات بھی نہیں ہے کہ سحر کا اثر صرف تفریق زوجین کے لئے ہوتا ہے جیسا کہ بعض نے سمجھا ہے بلکہ اس کے اثرات بہت وسیع ہیں جیسا کہ روزمرہ کے حالات اس پر شاہد ہیں۔ (تسہیل)
Top