Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کی کمائی ان کے لئے ہے اور تمہارا کیا تمہارے لئے ہے اور ان کے کاموں کی تم سے کوئی باز نہ کی جائے گی1
1 اور وہ ابراہیم (علیہ السلام) اسی بات کی اپنے بیٹوں کو وصیت فرما گئے اور حکم دے گئے اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) بھی اپنے بیٹوں کو یہی حکم دے گئے اور وہ حکم یہ تھا کہ اے میرے بیٹو ! اللہ نے اس دین اسلام کو تمہارے لئے منتخب فرمایا ہے لہٰذا تم مرتے دم تک اس پر قائم رہنا اور تم بجز اسلام کے اور کسی حالت میں نہ مرنا کیا جب حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی موت کا وقت قریب آیا تو تم خود وہاں موجود تھے جبکہ اس نے اپنے بیٹوں سے یہ دریافت کیا کہ تم میرے مرنے کے بعد کس کی پرستش کرو گے تو ان سب نے جواب دیا کہ ہم اس کی پرستش و عبادت کریں گے جو آپ کا اور آپ کے باپ دادا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) کا معبود ہے آپ اور آپ کے بڑے جس معبود برحق کی عبادت کرتے رہے ہیں اسی کی ہم عبادت کرتے رہیں گے وہی معبود برحق جو یکتا اور وحدہ لا شریک ہے اور ہم اس کے مطیع و فرمانبردار رہیں گے۔ وہ ایک جماعت تھی جو اپنے زمانے میں گذر چکی جو کچھ انہوں نے کمایا اور کسب کیا وہ ان کے کام آئے گا اور جو کچھ تم کمائو گے اور کسب کرو گے وہ تمہارے کام آئیگا اور ابن کے اعمال کی تم سے کوئی باز پرس اور پوچھ کھ نہ کی جائیگی۔ (تیسیر) وصیت کسی اچھی چیز اور کسی بھلے کام کی خواہ وہ دینی ہو یا دنیوی ہو آگے بڑھانے اور دوسرے تک پہنچانے کو کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ مشرکین عرب اور یہود و نصاری جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا نام تو احترام کے ساتھ لیتے تھے اور ان کی تعریف بھی بہت کرتے تھے مگر اس کے ساتھ ہی ان کو یہودی یا نصرانی یا مشرک کہتے تھے۔ ان سب لوگوں کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے عقائد و اعمال سے آگاہ فرمایا اور یہ بتایا کہ تم لوگ ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق جو کہتے ہو انکی وصیت اور ان کے اعمال اور ان کے اقوال تمہارے دعوے کے خلاف ہیں۔ چناچہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو جو حکم دیا اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے بھی جو حکم دیا وہ تو یہ تھا کہ اسلام پر قائم رہنا اور اسلام ہی پر مرنا کیونکہ یہی دین اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے پسند فرمایا ہے اور بنی اسرائیل حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی طرف چونکہ خاص طورپر نسبت کرتے تھے کہ وہ تو مرتے وقت اپنی اولاد کو یہودی اور نصرانی رہنے کا حکم دے گئے تھے اس لئے فرمایا کہ تمہارے اس دعوے پر یا تو کوئی صحیح نقل اور معتبر روایت ہو یا تم نے خود ان سے مرتے وقت یہ حکم اور یہوصیت سنی ہو۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی موت کے وقت جو صحیح معاملہ پیش آیا تھا اس کو بیان فرمایا کہ اس نے تو جب اپنے بیٹوں سے دریافت کیا تو انہوں نے یہ جواب دیا کہ ہم تو آپ کے اور آپکے بڑوں کی توحید پر قائم رہیں گے اور باپ دادوں کے ذکر میں حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کا نام بھی لیا یہ اس لئے کہ چچا بھی باپ کے قائم مقام ہوتا ہے جیسے خالہ بمنزلہ ماں کے ہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺ کا اپنے چچا حضرت عباس ؓ کے متعلق یہ قول مشہور ہے کہ اکرمو العباس فانہ بقیہ ابائی یا عمر اما شعرت ان عم الرجل منوابیہ۔ ( (متفق علیہ) یعنی عباس ؓ کا ادب و احترام کیا کرو وہ میرے باپ دادوں میں سے باقی رہ گیا ہے بہر حال جب یہ معلوم ہوگئی کہ بنی اسرائیل کے پاس نہ کوئی صحیح نقل ہے اور نہ اپنامشاہدہ ہے تو معلوم ہوا کہ ان کا دعویٰ غلط اور بےبنیاد ہے اور یہ لوگ ان بزرگوں کے ہم عقیدہ اور ہم مذہب نہیں ہیں اور ان کا نام لینا ان بزرگوں کی اولاد ہونا یان کی محبت کا دعویٰ کرنا ان کے حق میں کچھ مفید اور نافع نہ ہوگا اس لئے فرمایا کہ تم سے تو ان کا کوئی ذکر بھی نہیں کیا جائیگا نہ تم سے ان کے اعمال و افعال وغیرہ کی کوئی باز پرس ہوگی تو ایسی حالت میں تمہارے محض دعویٰ سے تم کو کیا نفع پہونچ سکتا ہے۔ ہاں ! اگر ان کے نام لیوا اور ان کی اولاد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی اتباع بھی کرتے اور انکی محبت کے دعویٰ کے ساتھ ان کے مسلک اور ان کے دین پر بھی چلتے اور ان کی صحیح اطاعت کرتے تو بیشک ان حضرا ت کی نسبت تمہارے لئے مفید اور نفع ہوتی ام کنتم کا خطاب ہوسکتا ہے کہ یہود کو ہو اور ہوسکتا ہے کہ نصاریٰ کو ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں کو ہو۔ واللہ اعلم۔ اب آگے ان کی یہودیت اور نصرانیت کی تبلیغ اور دعوت کا رد فرماتے ہیں (تسہیل)
Top