Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 141
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَکُم : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
وہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی ان کی کمائی ان کے لئے ہے اور تمہارا کیا تمہارے لئے ہے اور ان کے کاموں کی تم سے کوئی با پُرس نہیں کی جائیگی
3 وہ بڑے لوگوں کی ایک جماعت تھی جو اپنے زمانے میں گزر چکی جو کچھ انہوں نے کمایا وہ ان کے لئے ہے اور ان کے کام آئے گا اور جو کچھ تم کما رہے ہو اور کسب کر رہے ہو وہ تمہارے کام آئیگا۔ اور ان کے اعمال کی تم سے کوئی باز پرس اور پوچھ گچھ تک نہ کی جائیگی۔ (تیسیر) مطلب وہی ہے کہ جو کچھ وہ کر گئے اس کے متعلق تم سے سوال تک نہ ہوگا چہ جائے کہ ان کا محض انتساب تمہارے کام آئے اور وہ بھی ایسی حالت میں جب کہ تمہارے اعمال تمہارے عقائد ان بزرگوں کے صریح خلاف ہوں تو اس صورت میں تمہاری ان کے ساتھ نسبت یا فرضی محبت کے جھوٹے دعوے کب کام آسکتے ہیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا تعارف مکہ کی عظمت، خانہ کعبہ کی تعمیر اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت وغیرہ کا ذکر کرنے اور تمہید بیان کرنے کے بعد اب تحویل قبلہ اور اس کے متعلقات کو بیان فرماتے ہیں۔ (تسہیل)
Top