Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 233
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَالْوَالِدٰتُ
: اور مائیں
يُرْضِعْنَ
: دودھ پلائیں
اَوْلَادَھُنَّ
: اپنی اولاد
حَوْلَيْنِ
: دو سال
كَامِلَيْنِ
: پورے
لِمَنْ
: جو کوئی
اَرَادَ
: چاہے
اَنْ يُّتِمَّ
: کہ وہ پوری کرے
الرَّضَاعَةَ
: دودھ پلانے کی مدت
وَعَلَي
: اور پر
الْمَوْلُوْدِ لَهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
رِزْقُهُنَّ
: ان کا کھانا
وَكِسْوَتُهُنَّ
: اور ان کا لباس
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
لَا تُكَلَّفُ
: نہیں تکلیف دی جاتی
نَفْسٌ
: کوئی شخص
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی وسعت
لَا تُضَآرَّ
: نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَةٌ
: ماں
بِوَلَدِھَا
: اس کے بچہ کے سبب
وَلَا
: اور نہ
مَوْلُوْدٌ لَّهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
بِوَلَدِهٖ
: اس کے بچہ کے سبب
وَعَلَي
: اور پر
الْوَارِثِ
: وارث
مِثْلُ
: ایسا
ذٰلِكَ
: یہ۔ اس
فَاِنْ
: پھر اگر
اَرَادَا
: دونوں چاہیں
فِصَالًا
: دودھ چھڑانا
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی رضامندی سے
مِّنْهُمَا
: دونوں سے
وَتَشَاوُرٍ
: اور باہم مشورہ
فَلَا
: تو نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْهِمَا
: ان دونوں پر
وَاِنْ
: اور اگر
اَرَدْتُّمْ
: تم چاہو
اَنْ
: کہ
تَسْتَرْضِعُوْٓا
: تم دودھ پلاؤ
اَوْلَادَكُمْ
: اپنی اولاد
فَلَا جُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِذَا
: جب
سَلَّمْتُمْ
: تم حوالہ کرو
مَّآ
: جو
اٰتَيْتُمْ
: تم نے دیا تھا
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: سے۔ جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا ہے
اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ حکم اس کے لئے ہے جو شیر خوارگی کی مدت پوری کرنی چاہیے اور ان دودھ پلانے والی عورتوں کا روٹی کپڑا دستور کے موافق بچے والے یعنی باپ کے ذمہ ہے کسی شخص کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر اس کی بساط کے موافق نہ تو ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے ضررپہنچانا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے کوئی ضرر پہنچایا جائے اور با پ نہ ہو تو بچہ کے محرم وارث پر یہی حکم ہے پھر اگر دونوں ماں باپ آپس کی رضا مندی اور مشورے سے قبل از وقت دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو کسی اور انا کا دودھ پلوانا چاہو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ تم ان کا وہ حق ان کو ادا کردو جو تم نے دستور کے مطابق ان کو دینا کیا تھا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے
1
1
۔ اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں خواہ یہ مائیں مطلقہ ہوں یا نکاح میں ہوں یہ کامل دو سال کی مدت اس کے لئے ہے جو شیر خوارگی اور رضاعت کا پورا کرنا چاہے اور اس شیر خوارگی کی تکمیل مقصود ہو اور شرعا ً جس کا وہ بچہ ہے اس کے ذمہ ان مائوں کا مناسب دستور کے مطابق کھانا اور کپڑا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی شخص کو مکلف نہیں کیا جاتا اور کوئی حکم نہیں دیا جاتا مگر اس کا وسعت اور بساط کے موافق چونکہ عورتوں کو دودھ پلانا آسان ہے اور مردوں کی عورت کا خرچہ اٹھانا سہل ہے۔ اس لئے دونوں کو وسعت کے قابل ہر ایک کو حکم دیا گیا نہ کسی ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور نہ کسی مولودہ یعنی باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے ضرر اور نقصان پہنچایا جائے اور اگر کسی بچہ کا باپ زندہ نہ ہو تو بچہ کا جو محرم وارث ہو اس کے ذمہ اسی کے مثل حکم ہے اور اگر چند وارث ہوں تو پھر ایک کے ذمہ اپنے اپنے ورثہ کی رقم کے موافق خرچ کی ذمہ داری ہے۔ یعنی بچہ کے مرنے کے بعد جو اس کے وارث بنتے ہوں ان پر بچہ کی پر وش کا حق ہے پھر اگر دونوں ماں باپ آپس کی رضا مندی اور آپس کے مشورے سے دو سال سے کم ہیں دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر ایسا کرنے میں کوئی گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو ماں کے علاوہ کسی اور انا سے دودھ پلوانا چاہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو ان کا وہ حق قاعدے اور دستور کے موافق ادا کردو اور ان کے حوالے کردو جو تم نے ان کو دینا کیا تھا یعنی جو اجرت ان سے طے ہوئی ہے وہ قاعدے کے موافق خواہ پہلے خواہ پہلے ان کے حوالے کردو اور اللہ تعالیٰ سے اس کے احکام کے بارے میں ڈرتے رہو اور اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔ ( تیسیر) چونکہ اوپر کی آیتوں میں عورتوں کی طلاق اور عدت وغیرہ کا ذکر تھا اسی کی مناسبت سے رضاعت کا ذکر بھی فرمایا کیونکہ عام طور سے طلاق کے قصے میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ شیر خواہ بچوں کا کیا ہوگا ان کو ماں دودھ پلائے گی یا مرد کوئی انتظام کرے گا ۔ اسی قسم کے امور کے متعلق ایک مستقل ضابطہ ارشاد ہوتا ہے اور بچہ کی ماں چونکہ بچہ کی تربیت اور اس کی اصلاح وغیرہ کی اپنی مامتا اور کمال شفقت کے باعث زیادہ نگرانی کرسکتی ہے اس لئے اسکو مقدم فرمایا اور اس کو ترجیح دی اور اسکے استحقاق کو ظاہر فرمایا اور حکم دیا کہ مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلایا کریں ۔ یہ حکم استحبابی ہے بعض لوگوں نے اس حکم کو وجوبی قرار دیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ دیاستہ ً یہ حکم وجوبی ہو اور کوئی عورت بلا کسی عذر اور مجبوری کے دودھ پلانے سے انکار کرے تو آخرت میں اس سے باز پرس ہو ، لیکن قضاء اس کو مجبور نہیں کیا جائے گا اور قاضی اس کو دودھ پلانے پر مجبور نہیں کرے گا کہ وہ ضرور دودھ پلائے مگر ہاں خاص خاص صورتوں میں جبر کیا جائے گا جن کو ہم آگے عرض کریں گے۔
1
۔ دودھ پلانے کی حالت میں باپ کے ذمہ کھانے اور کپڑے کا ذکر فرمایا تا کہ یہ بات سمجھ میں آجائے کہ جس طرح عورت کو دودھ پلانا ضروری ہے اسی طرح اس شخص پر جس کے لئے بچہ جنا جاتا ہے یعنی باپ پر عورت کا کھانا کپڑا واجب ہے اور ظاہر ہے کہ عورت کا کھانا کپڑا دو صورتوں میں مرد پر واجب ہوتا ہے ایک جبکہ عورت نکاح میں ہو اور دوسرے جبکہ وہ عدت میں ہو اور انہی دو صورتوں میں ماں کو حکم دیا گیا ہے کہ اگر کوئی عذر نہ ہو تو وہی دودھ پلائے کیونکہ اگر وہ نہ بچہ کے باپ کے نکاح میں ہو اور نہ باپ کی عدت میں ہو پھر تو وہ ایک اجنبی عورت کے حکم میں ہوگی اور اگر وہ دودھ پلائے گی تو اس کو دودھ پلانے کی اجرت دی جائے گی اور بچہ کا باپ اس کو دودھ پلانے کی مزدوری دے گا نہ یہ کہ اس کے کھانے کپڑے کا ذمہ دار ہوگا اور جب ان دونوں مذکورہ حالتوں میں کہ عورت نکاح میں ہو یا عدت میں پہلے ہی سے نان و نفقہ واجب ہے پھر رضاعت کو نا ن و نفقہ کے ساتھ مقید فرمانا شاید اس غرض سے ہو کہ عورت کا نان و نفقہ تو اسکی خدمت اور پابندی کی وجہ سے مرد پر لازم ہوتا ہے اور جب وہ بچہ کو دودھ بھی پلائے گی تویقیناخدمت میں کوتاہی ہوگی جب کہ وہ نکاح میں ہو اور اگر عدت میں ہو تو پابندی کے ساتھ ایک شغل کا اضافہ ہوگا ۔ لہٰذا یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ اب نان و نفقہ میں بھی کمی ہونی چاہئے کیونکہ دودھ پلانے کی وجہ سے عورت خدمت میں کوتاہی کر رہی ہے یا نان و نفقہ کے ساتھ دودھ پلانے کی اجرت بھی دینی چاہئے کیونکہ عدت کی حالت میں ایک ذمہ داری بڑھا دی گئی ہے۔ اس مصلحت سے فرمایا کہ نان و نفقہ کا وجوب بدستور رہے گا منکوحہ کے کھانے کپڑے میں کمی نہیں ہوگی اور معتدہ جب تک عدت میں ہے اس کو نان و نفقہ کے علاوہ کوئی اجرت لینے کا حق نہ ہوگا کیونکہ ان دونوں حالتوں میں عورتوں پر بھی دیانتا ً دودھ پلانا واجب ہے۔
2
۔ پورے دو سال کو ارادے کے ساتھ مقید فرمایا تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ کوئی اس مدت کی تکمیل نہ کرنی چاہے تو پہلے بھی چھڑا سکتا ہے جیسا کہ آگے آجائے گا ۔ باقی دو سال سے زیادتی تو وہ یہاں مسکوت عنہ ہے ، کیونکہ یہاں اس مدت کا ذکر کرنا مقصود ہے۔ جس مدت تک ماں کو دودھ پلانا اور باپ کو دودھ پلوائی دینے کا تعلق ہے ۔ کھانے کپڑے کے ساتھ بالمعروف فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ دودھ پلانے کے زمانے میں جس قسم کے کھانے کپڑوں کا دستور ہو یا جو حاکم اپنی رائے سے دونوں کی حالت دیکھ کر مقرر کر دے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی پر اس کی طاقت و وسعت سے زیادہ بار نہیں ڈالتا ۔ اس کے جس قدر احکام ہیں خواہ وہ عورت کے لئے ہوں یا مرد کے لئے ہوں یا جوان کے لئے ہوں یا بوڑھے کے لئے بیمار کے لئے ہوں یا تندرست کے لئے ، غربت کے لئے ہوں یا مالدار کے لئے ہر شخص کے حسب حال اور اس کی حالت کے مناسب ہیں وہ کسی شخص کو ایسا حکم نہیں دیتا جو اس کی بساط اور طاقت سے زیادہ ہو ، ہم نے تیسیر میں اس مقام کی مناسبت سے تفسیر کردی ہے ورنہ آیت کا مفہوم عام ہے۔
3
۔ اگر عورت کی عدت پور ی ہوچکی ہو اور نکاح کا کوئی تعلق باقی نہ رہا ہو تب عورت کو یہ حق ہے کہ وہ مرد سے دودھ پلانے کی اجرت طلب کرے خواہ انکار کر دے اس پر قضاء ً کوئی جبر نہیں کیا جائے گا البتہ اگر بچہ کسی او عورت کے دودھ کو منہ ہی نہ لگائے یا کوئی انا ہی نہ ملے اور بازار کا دودھ بچہ کو مضر ہوتا ہو تو بچہ کی ماں کو دودھ پلانے پر مجبور کیا جائے گا۔
4
۔ اسی طرح اگر عورت دودھ پلانے پر رضا مند ہو اور اجرت بھی مناسب طلب کرتی ہو ، یعنی اتنی ہی اجرت جو عام سے انائیں لیتی ہیں اور عورت کے دودھ میں کوئی خرابی بھی نہ ہو تو اس کا حق فائق ہوگا اور مرد کو یہ حق نہ ہوگا کہ وہ انا کو ترجیح دے اور ماں کو چھوڑ کر انا سے دودھ پلوائے۔
5
۔ ہاں اگر عورت کے دودھ میں خرابی ہو اور بچے کو نقصان پہنچتا ہو تو بیشک باپ کو حق ہوگا کہ وہ بجائے ماں کے کسی انا سے دودھ پلوائے اور ماں کو نہ پلانے دے اسی طرح اگر ماں انا سے زیادہ اجرت مانگتی ہو تو باپ کو اس زیادتی کے قبول کرنے پر مجبور نہ کیا جائے گا اور اس کو یہ حق ہوگا کہ وہ انا سے دودھ پلوائے اور ماں کو زیادہ اجرت نہ دے اور ایسی حالت میں جب باپ زیادہ اجرت مانگنے کی وجہ سے بچے کو ماں کی بچائے انا سے دودھ پلوائے اور ماں یہ مطالبہ کرے کہ بچے کو میرے پاس رکھا جائے تو انا کو اس کے پاس رکھ کر دودھ پلوانا ہوگا ۔ غرض لا تضاروالدۃ بولدھا ولا مولودلہ بولدہ کا مفہو م اس قدر عام ہے کہ اس میں ہر ایک کو ضرر سے بچانے کی رعایت رکھی گئی ہے اور ہر جہت سے خیال رکھا گیا ہے۔ مدعا یہ ہے کہ بچے کی صحیح پرورش ہو ۔ اس کو اچھا دودھ دیا جائے اور باپ کو یا ماں کو کسی طرح ضرر نہ پہنچے اور نہ کسی کا حق تلف ہو ، ہم نے چند صورتیں عرض کردی ہیں ۔ مزید تفصیلات کتب فقہ میں مذکور ہیں۔
6
۔ اگر بچہ کا باپ مرجائے اور بچہ مالدار ہو تو اس کی پرورش اس کے مال میں سے کی جائے گی ۔ اور اس کی پرورش کے اخراجات اس کے مال میں سے ادا کئے جائیں گے لیکن باپ کی عدم موجودگی میں بچہ کا کچھ مال بھی نہ ہو تو پھر اس کے وارث پر ذمہ داری عائد ہوگی اور اس وارث کو مثل باپ کے سمجھا جائے گا ۔ جیسا کہ ہم نے تیسیر میں تھوڑی سی تصریح کی ہے۔
7
۔ وارث سے مراد یہ ہے کہ بچہ کے مرنے کے بعد جو اس کے شرعاً وارث ہوتے ہیں مگر وارث کے ساتھ محرم کے شرط ہے ۔ محرم کا مطلب یہ ہے کہ اس بچہ میں اور اس وارث میں ایسا رشتہ ہو کہ اگر دونوں میں سے ایک کو مرد اور دوسرے کو عورت فرض کریں تو دونوں کا آپس میں نکاح حرام ہو ، مثلاً بھائی یا چچا دادا یا بہن یا ماں غر ض اس کی ورثہ بھی پہنچتا ہو اور محرم بھی ہو خواہ ذی رحم ہو یا نہ ہو اور خواہ وہ وارث مرد ہو یا عورت ہو۔ بہر حال بچہ کی پرورش کا حق ایسے وارث مذکور کو برداشت کرنا ہوگا۔
8
۔ اور اگر چند وارث ہوں تو سب پر حصہ رسدی خرچہ پڑے گا ۔ یعنی جیسا ورثہ ویسا خرچہ ، فرض کرو اگر بچہ مال دار مرتا تو ایک وارث اس کے مال میں سے ایک ثلث کا حقدار ہوتا ، یا ایک چوتھائی کا حقدار ہوتا تو بچہ کی پرورش کا خرچہ بھی اسی نسبت سے ان پر عائد ہوگا ۔ فرض کرو ایک بچہ کا ماں ہے اور اس کا دادا بھی ہے دونوں اس بچہ کے وارث بھی ہیں اور محرم بھی ہیں ۔ ماں ایک ثلث ورثہ کی اور دادا دو ثلث ورثہ کا حقدار ہے ، لہٰذا پرورش کا خرچہ بھی ماں پر ایک ثلث اور دادا دو ثلث ڈالا جائے گا ۔
9
۔ اگر ماں باپ چاہیں تو باہمی مشورے اور رضا مندی سے دو سال سے کم میں بھی دودھ چھڑا سکتے ہیں کمی کی گنجائش ہے البتہ زیادتی میں دو سال یا ڈھائی سال کی تجدید ہے علی اختلاف القولین معینہ مدت سے آگے بڑھنا حرام ہے۔
01
۔ اگر کسی مصلحت سے تم اپنی اولاد کو انا ہی سے دودھ پلوانا چاہو تو پلوا سکتے ہو، جبکہ جو کچھ تم نے اس کو دنیا کیا ہو وہ اس کو دستور کے مطابق دے دو اور مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ماں سے جو حق ٹھہرا تھا اور جو کچھ اس کو دنیا کیا تھا وہ قاعدے کے موافق بچہ کی ماں کو ادا کردو یہ نہ کرو کہ اس کا حق اور اس کی اجرت تو ادا نہ کرو اور بچہ انا کو دے دو ، یہ شرط و جو بی نہیں ہے کہ بدون اس کے دودھ پلوانا جائز نہ ہو بلکہ بہتر یہ ہے کہ اور معاملہ کی صفائی کا تقاضا یہ ہے کہ جو کسی سے دنیا کیا ہو وہ دے دو ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر ماں کا کچھ حق ہو تو اس کو معروف کے ساتھ ادا کردو ۔ اور انا سے کچھ ٹھہرایا ہو تو وہ اس کو معروف کے ساتھ اداکر دو اور خوش معاملگی کے ساتھ انا کی اجرت انا کو دے دو خواہ پہلے یا پیچھے جو اس سے طے کیا ہو ۔
11
۔ بعض حضرات نے بالمعروف کو اتیتم سے متعلق کیا ہے ۔ اب مطلب یہ ہوگا کہ جو انا کو دستور کے مطابق دینا کیا تھا ۔ یعنی معروف سے مراد ہے کہ معاملہ صاف ہونا چاہئے ۔ وہ کھانے اور کپڑے پر تمہارے بچہ کو دودھ پلائے گی یا نقد لے گی یا دونوں اور نقد لے گی تو کیا لے گی ۔ کھانا لے گی تو کیسا لے گی ۔ غرض یہ سب باتیں واضح طور پرلے ہونی چاہئیں ۔ ( واللہ اعلم الصواب) حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اگر مرد اور عورت میں طلاق ہوئی اور لڑکا رہا دودھ پیتا تو ماں دو برس بند رہے اس کے دودھ پلانے کو اور باپ اس کا خرچ اٹھا دے اور اگر باپ مرگیا تو لڑکے کے وارث اس کا خرچ اٹھاویں اور جو دو برس سے کم میں چھڑا دیں اپنی خوشی سے تو بھی روا ہے اور باپ کسی اور سے پلوا لے ماں کو بند نہ رکھے تو بھی روا ہے لیکن اس کے بدلے میں ماں کا کچھ حق نہ کاٹ رکھے۔ (موضح القرآن) آیت کی تفسیر میں علمائے مفسرین کے بہت سے اقوال ہیں کسی نے آیت کو صرف مطلقہ عورتوں کے ساتھ مخصوص رکھا ہے کسی نے منکوحہ اور معتدہ وغیرہ کو عام رکھا ہے۔ لا تضاد کا ترجمہ کسی نے بنا پر فاعل کیا ہے اور کسی نے بنا بر مفعول کیا ہے۔ اسی طرح و علی الوارث مثل ذالک میں بھی کئی قول ہی۔ وتشاور کا بعض نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اگر دو سال سے قبل دودھ چھڑانے پر میاں بیوی رضا مند ہوجائیں تو اطباء سے مشورہ کرلیں تا کہ بچے کو ضرر نہ ہو۔ (تسہیل)
Top