Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 239
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر خِفْتُمْ : تمہیں ڈر ہو فَرِجَالًا : تو پیادہ پا اَوْ : یا رُكْبَانًا : سوار فَاِذَآ : پھر جب اَمِنْتُمْ : تم امن پاؤ فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَمَا : جیسا کہ عَلَّمَكُمْ : اس نے تمہیں سکھایا مَّا : جو لَمْ تَكُوْنُوْا : تم نہ تھے تَعْلَمُوْنَ : جانتے
پھر اگر تم کو خوف ہو تو پا پیادہ کھڑے کھڑے پڑھ لو یا سواری پر پڑھ لو پھر جب تم امن حاصل کرلو تو خدا کو اس طرح یاد کرو جس طرح تم کو سکھا دیا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے4
4۔ پھر اگر تم کو پوری رعایت کے ساتھ نماز پڑھنے میں دشمن وغیرہ کا خوف اور اندیشہ ہو تو پھر جس طرح بن پڑے تماز ادا کرلو خواہ کھڑے کھڑے یا سواری پر چڑھے ہوئے ۔ پھر جب تم مامون ہو جائو اور تم کو اطمینان میسر ہوجائے اور خوف زائل ہوجائے تو تم اللہ تعالیٰ کو اس طریقے سے یاد کرو یعنی نماز اس طرح پڑھو جو طریقہ تم کو امن و اطمینا ن کی حالت میں اس نے سکھایا ہے جس کو تم سکھانے سے پہلے نہیں جانتے تھے۔ ( تیسیر) مطلب یہ ہے کہ نماز کی محافظت اور مداومت کی صورت وہی ہے کہ جملہ آداب و واجبات کی رعایت سے مؤدبانہ اور نیاز مندانہ نماز کو ادا کیا جائے ، لیکن اگر جنگ وغیرہ کی وجہ سے اس کام موقعہ نہ ملے تو پھر جس طرح ممکن ہو کھڑے کھڑے ہی ادا کرلو رکوع سجدے کا موقعہ نہ ہو تو اشارے ہی سے ادا کرلو ۔ رکوع کے لئے کم اور سجدے کے لئے تھوڑا سا زندہ جھک جائو ۔ قبلہ کی جہت نہ ہو تو بھی مضائقہ نہیں ۔ یہی حالت سواری کی ہے ۔ خواہ سواری کا رخ قبلہ کی طرف ہو یا نہ ہو ۔ بہر حال نماز قضا نہ کرو ، ہاں اگر ایک جگہ کھڑے ہونے کا موقع بھی میسر نہ آئے یا معرکہ کار زار گرم ہو تو مجبورا ً نماز قضا کردی جائے گی اور اطمینان میسر ہونے کے بعد پڑھی جائے گی۔ بعض مفسرین نے صلوٰۃ الخوف کی دو صورتیں بتائی ہیں ایک تو وہ کہ جب خطرہ زیادہ ہو اور قتال جاری ہو دوسرے وہ جب کہ قتال جاری نہ ہو ۔ پہلی صورت میں نماز پڑھنے کا طریقہ اس آیت میں تعلیم کیا ہے اور دوسری صورت میں نماز کا طریقہ انشاء اللہ پانچویں پارے میں آئے گا۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک ایسی حالت میں چلتے چلتے بھی نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک چلتے چلتے نہیں پڑھ سکتے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی لڑائی کا وقت ہو تو نا چاری کو سواری پر بھی اور پیادہ بھی اشارے سے نمازروا ہے گو کہ قبلے کی طرف بھی نہ ہو ۔ ( موضح القرآن) اب آگے پھر عدت والی عورتوں کا ذکر فرماتے ہیں خواہ وہ متوفی عنہا زوجہ ہو یا مطلقہ ہوں ۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ( تسہیل)
Top