Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 4
وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ
وَالَّذِينَ : اور جو لوگ يُؤْمِنُونَ : ایمان رکھتے ہیں بِمَا : اس پر جو أُنْزِلَ : نازل کیا گیا إِلَيْکَ : آپ کی طرف وَمَا : اور جو أُنْزِلَ : نازل کیا گیا مِنْ قَبْلِکَ : آپ سے پہلے وَبِالْآخِرَةِ : اور آخرت پر هُمْ يُوقِنُونَ : وہ یقین رکھتے ہیں
یعنی نیک کاموں میں اور وہ لوگ ایسے ہیں جو اس کتاب پر جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے یقین رکھتے ہیں اور ان کتابوں پر بھی جو آپ سے پہلے نازل ہوچکی ہیں اور وہ لوگ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں2
2۔ وہ متقی لوگ ایسے ہیں جو پوشیدہ اور چھپی ہوئی باتوں پر یقین لاتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے جو ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ نیک کاموں میں خرچ کیا کرتے ہیں ۔ اور وہ لوگ ایسے ہیں کہ وہ اس قرآن پر جو آپکی طرف نازل کیا گیا ہے یقین رکھتے ہیں اور ان کتابوں کو بھی مانتے ہیں جو آپ سے پہلے نازل کی جا چکی ہیں اور وہ لوگ آخرت پر بھی پورا پورایقین رکھتے ہیں۔ ( تیسیر) غیب کی باتوں سے مراد وہ چیزیں ہیں جو ہماری نظروں سے غائب ہیں ، مثلاً عالم برزخ کے احوال قیامت ، جنت ، دوزخ ، مرنے کے بعد جی اٹھنا وغیرہ۔ نبی کریم ﷺ سے پہلے جو کتابیں نازل ہوچکی ہیں ان کو ماننے کا مطلب یہ ہے کہ ان کو بھی خدا کی طرف سے نازل شدہ سمجھتے ہیں ۔ اگرچہ ان پر عمل کرنا اب منسوخ ہوچکا ہے۔ اقامت صلوٰۃ سے مراد یہ ہے کہ جملہ رعایتوں کے ساتھ نماز کی پابندی رکھتے اور اس پر مداومت کرتے ہیں ۔ خرچ کرنے سے مراد ہر قسم کا انفاق ہے خواہ صدقات واجبہ ہوں یا نافلہ ۔ آخرت سے مراد عالم معاد ہے یعنی قیامت کے متعلق جو باتیں قرآن نے فرمائی ہیں یا رسول اللہ ﷺ نے بتائی ہیں ان سب کے وقوع کا پورا یقین رکھتے ہیں۔ ( تسہیل)
Top