Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 57
وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْكُمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰى١ؕ كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَظَلَّلْنَا : اور ہم نے سایہ کیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْغَمَامَ : بادل وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَنَّ وَالسَّلْوٰى : من اور سلوا كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ ۔ طَيِّبَاتِ : سے۔ پاک مَا رَزَقْنَاكُمْ : جو ہم نے تمہیں دیں وَ مَاظَلَمُوْنَا : اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا وَلَٰكِنْ : لیکن کَانُوْا : تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے تھے
اور ہم نے تم پر ابر کو سایہ افگن کیا اور ہم نے تم پر من اور سلویٰ اتارا جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا کی ہیں ان میں سے کھائو اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہیں کیا لیکن وہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے ۔2
2 اور ہم نے تمہارے سروں پر بادل کو سایہ افگن کیا اور تمہارے لئے ہم نے ترنجیں اور بیٹریں نازل فرمائیں اور تم سے کہا کہ جو حلال اور لذیذ چیزیں ہم نے تم کو عطا کی ہیں ان میں سے کھائو اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنا ہی نقصان کرتے رہے۔ (تیسیر) یہ احسان ان پر اس وقت ہوا جب وہ ارض تیہ میں تھے کیونکہ فرعن سے نجات پانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم اپنے اصل وطن شام میں چلے جائو اور وہاں قوم عمالقہ کا قبضہ ہے ان سے جہاد کرو اور ان پر فتح حاصل کرلو بنی اسرائیل پہلے تو اس پر آمادہ ہوگئے لیکن شام کے قریب جا کر لڑنے سے انکار کردیا اللہ تعالیٰ نے سزا دی اور کہا چالیس سال تک در بدر کی ٹھوکریں کھاتے پھرو اور جنگلوں میں مارے مارے پھرو چناچہ خانہ بدوشوں کی طرح ایک جنگل میں جا بسے اور ان کے خیمے وغیرہ بھی پھٹ گئے کھانے کو بھی کچھ نہ رہا تو اللہ تعالیٰ نے سورج کی گرمی سے بچائو کے لئے ان پر ابر کا سایہ کردیا اور رات کو اللہ تعالیٰ درختوں پر ترنجین پیدا کردیتا جس کو یہ سمیٹ لائے اور شام کو بیٹریں ان کے پاس جمع ہوجاتیں جن کو یہ آسانی سے پکڑ لیتے بیٹروں کے گوشت اور ترنجیں پر زندگی بسر کرتے رہے ان کو یہ بھی حکم ہوا تھا کہ بقدر ضرورت ان چیزوں کا استعمال کرنا ذخیرہ بنا کر نہ رکھنا لیکن انہوں نے حرص کی وجہ سے اٹھا اٹھا کر رکھنا شروع کیا نتیجہ یہ ہوا کہ گوشت سڑنے لگا اسی کو فرمایا ہ ہمارا کوئی نقصان نہ کرسکے ہاں اپنا آپ نقصان کرتے رہے اسی جنگل کو جس میں بنی اسرائیل چالیس سال تک رہے ارض تیہ اور وادی تیہ کہتے ہیں تفصیل انشاء اللہ سورة مائدہ میں آئے گی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں جب فرعون غرق ہوچکا اور بنی اسرائیل خلاص ہو کر چلے جنگل میں ان کے خیمے پھٹ گئے تو سارے دن ابر رہتا دھوپ کا بچائو اور اناج نہ پہنچا تو من اور سلویٰاترتا کھانے کو من ایک چیز تھی میٹھی دھنیے کے سے دانے رات کو اوس میں برستے لشکر کے گرد ڈھیر ہو رہتے صبح کو ہر آدمی اپنی قوت کے برابر چن لاتا اور سلویٰ ایک جانور کا نام ہے شام کو لشکر کے گرد ہزاروں جانور جمع ہوتے اندھیرا پڑے پکڑ کر لاتے کباب کر کے کھاتے مدتوں تک یہی کھایا کئے۔ من اور سلویٰ کا ترجمہ ترنجبین اور بٹیروں سے کیا گیا ہے ہوسکتا ہے کہ ترنجبین سے ملتی جلتی کوئی اور میٹھی چیز ہو اسی طرح سلویٰ کوئی اور پرندہ ہو جو بٹیریا کوئے کی ہم شکل ہو (موضع القرآن) السبیل۔
Top