Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 104
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
وہ دن قابل ذکر ہے جس دن ہم آسمانوں کو اسی طرح لپیٹ دیں گے جس طرح لکھے ہوئے مضمونوں کا کاغذ لپیٹ لیا جاتا ہے ہم نے جس طرح پہلی بار مخلوقات کو پیدا کرنے کی ابتداء کی تھی اسی طرح ہم اس کا دوبارا اعادہ کریں گے یہ دوبارہ پیدا کرنا ہمارے ذمہ ایک وعدہ ہے ہم اس کو ضرور پورا کرنے والے ہیں
(104) اور وہ دن قابل ذکر ہے جس دن ہم آسمانوں کو اس طرح لپیٹ لیں گے جس طرح لکھے ہوئے مضمون کا کاغذ لپیٹ لیا جاتا ہے جس طرح ہم نے اول مرتبہ مخلوقات کو پیدا کرنے کی ابتداء کی تھی اسی طرح ہم اس کا دوبارہ اعادہ کریں گے یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے ہم اس کور ضرور کرنے والے ہیں۔ یعنی جس طرح کسی لمبے اور طویل کاغذ کی بتی بنالیتے ہیں جیسا کہ قبالہ نویس کیا کرتے تھے اسی طرح حضرت حق جل مجدہ آسمانوں کو لپیٹ لیں گے اور یہ نضخہ اولیٰ کے وقت ہوگا آگے مخلوق کے دوبارہ پیدا کرنے کا ذکر ہے کہ نفخہ ثانیہ کے وقت سب کو دوبارہ زندہ کرلیا جائے گا جس طرح پہلی مرتبہ آفرینش کی ابتداء ہوئی تھی اسی طرح پھر اعادہ کیا جائے گا۔ آگے تاکیداً فرمایا یہ دوبارہ پیدا کرنا ہمارے ذمہ وعدہ ہے جس کو ہم ضرور پورا کرنے والے ہیں۔
Top