Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 17
لَوْ اَرَدْنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّاۤ١ۖۗ اِنْ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
لَوْ اَرَدْنَآ : اگر ہم چاہتے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں لَهْوًا : کوئی کھلونا لَّاتَّخَذْنٰهُ : تو ہم اس کو بنا لیتے مِنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اِنْ كُنَّا : اگر ہم ہوتے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
اگر ہم کوئی کھیل یعنی مشغلہ ہی بنانا منظور ہوتا تو ہم اپنے پاس ہی کی چیزوں کو مشغلہ بناتے بشرطیکہ ہم کو ایسا کرنا ہوتا
- 17 اور اگر ہم کو کوئی کھیل یا مشغلہ کرنا ہی ہوتا اور ہم کھیل کا ارادہ کرتے تو اپنے پاس ہی کی چیزوں کو مشغلہ کرتے بشرطیکہ ہم ایسا کرنیوالے ہوتے۔ یعنی ہماری شان کے لائق نہیں کہ عالم کو عبث بنائیں اور اگر مقصد کھیل ہوتا تو عالم روحانیت اور عالم مغیبات کی چیزوں سے کھیلتے یا یہ مطلب ہے کہ اگر بیٹا اور بیوی کا مشغلہ منظور ہوتا تو عالم روحانیت کی مخلوق کو بیٹا اور بیوی بنا کر ان سے اپنا دل بہلاتے آخری تفسیر حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے منقول ہے آیت کی تفسیر کئی طرح کی گیء ہے ہم نے تیسیر میں بعض اقوال کو اختیار کرلیا ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کھلونا یعنی بیٹا 12
Top