Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 36
وَ اِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ١ۚ وَ هُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب رَاٰكَ : تمہیں دیکھتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : ٹھہراتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : ایک ہنسی مذاق اَھٰذَا : کیا یہ ہے الَّذِيْ : وہ جو يَذْكُرُ : یاد کرتا ہے اٰلِهَتَكُمْ : تمہارے معبود وَهُمْ : اور وہ بِذِكْرِ : ذکر سے الرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : منکر (جمع)
اور یہ کافر جب کہیں آپ کو دیکھتے ہیں تو بس ان کا یہی کام ہوتا ہے کہ آپ کا مذاق اڑانا شروع کردیتے ہیں، کیا یہی وہ شخص ہے جو تمہارے معبودوں کو یاد کیا کرتا ہے حالانکہ ان کافروں کی تو یہ حالت ہے کہ یہ رحمٰن کے نام سے انکار کرتے ہیں۔
-36 اور یہ منکر جب کہیں آپ کو دیکھتے ہیں تو ان کا کام سوائے اس کے اور کچھ نہیں ہوتا کہ آپ کا مذاق بنائیں او آپ سے ٹھٹا کرنا شرع کردیں اور آپس میں ایک دوسرے سے کہتے ہیں کیا یہی وہ شخص ہے جو تمہارے معبودوں کو برائی کے ساتھ یاد کرتا ہے اور تمہارے ٹھاکروں کا نام لیتا ہے حالانکہ ان کافروں کا حال یہ ہے کہ یہ رحمان کے نام سے انکار کرتے ہیں اور رحمان کے منکر ہیں۔ یعنی ان بدنصیبوں کی حالت یہ ہے کہ خود تو رحمٰن جل مجدہ کے منکر ہیں اور پیغمبر ﷺ کا محض اس بنا پر مذاق اڑاتے ہیں کہ وہ ہمارے ٹھاکروں اور معبودوں کا تحقیر کے ساتھ کیوں نام لیتے ہیں اور ان کی برائی کیوں کرتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں نام لیتا ہے ٹھاکروں کا یعنی برا کہتا ہے۔ 12
Top