Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 3
لَاهِیَةً قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اَسَرُّوا النَّجْوَى١ۖۗ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۖۗ هَلْ هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۚ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
لَاهِيَةً : غفلت میں ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاَسَرُّوا : اور چپکے چپکے بات کی النَّجْوَي : سرگوشی الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا (ظالم) هَلْ : کیا ھٰذَآ : یہ اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تم ہی جیسا اَفَتَاْتُوْنَ : کیا پس تم آؤگے السِّحْرَ : جادو وَاَنْتُمْ : اور (جبکہ) تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
ان کی حالت یہ ہوتی ہے کہ ان کے دل اور جانب مشغول ہوتے ہیں اور یہ ظالم لوگ چپکے چپکے سرگوشی کرتے ہیں کہ یہ شخص یعنی محمد کچھ بھی نہیں مگر تم ہی جیسا ایک بشر ہے تو تم کیوں آنکھوں دیکھتے جائو و میں پھنسنے کو آتے ہو۔ پ
-3 ان کے دل اور جانب مشغول ہوتے ہیں اور یہ ظالم لوگ چپکے چپکے سر گوشیاں کرتے ہیں کہ یہ محمد ﷺ کچھ نہیں مگر تم ہی جیسا ایک آدمی ہے تم تو آنکھوں دیکھتے کیوں جادو میں پھنسنے کو آتے ہو یعنی سنتے وقت ان کے دل اور جانب متوجہ و مشغول ہوتے ہیں اور چپکے چپکے سازشیں کرتے ہیں اور لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ محمد ﷺ بھی تم ہی جیسا ایک آدمی ہے یہ کسی خاص شخصیت کا مالک نہیں ہے اور نہ یہ پیغمبر ہے اور یہ جو کلام سناتے ہیں اس میں ایک قسم کی دلکشی ضرور ہے مگر وہ دل کشی جادو کی ہے اور یہ جادو آمیز کلام ہے لہٰذا تم دیکھتے بھالتے اور جانتے بوجھتے کیوں جادو میں مبتلا ہونے کو آتے ہو۔ مکہ میں کافروں کی قوت اگرچہ کمزور تھی لیکن پھر بھی پروپیگنڈہ کرنے والوں کی عام عادت یہی ہے کہ وہ چپکے چپکے لوگوں کو اپنا ہم خیال بناتے ہیں اس لئے فرمایا واسروالنجوی یعنی چپکے چپکے سرگوشیاں کرتے ہیں۔
Top