Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 84
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَاج : تو ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی فَكَشَفْنَا : پس ہم نے کھول دی مَا : جو بِهٖ : اس کو مِنْ ضُرٍّ : تکلیف وَّاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دئیے اسے اَهْلَهٗ : اس کے گھر والے وَمِثْلَهُمْ : اور ان جیسے مَّعَهُمْ : ان کے ساتھ رَحْمَةً : رحمت (فرما کر) مِّنْ : سے عِنْدِنَا : اپنے پاس وَذِكْرٰي : اور نصیحت لِلْعٰبِدِيْنَ : عبادت کرنے والوں کے لیے
سو ہم نے اس کی دعا قبول کرلی اور اس کو جو تکلیف تھی اسے دور کردیا اور ہم نے ایوب (علیہ السلام) کو اس کے ہاں بچے دیدیئے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی عطا کئے یہ سب کچھ ہم نے اپنی مہربانی سے عطا کیا اور اس لئے تاکہ عبادت کرنے والوں کیلئے یہ ایک یادگار ہو
(84) لہٰذا ! ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اس کو جو تکلیف اور دکھ تھا اس کو دور کردیا اور ہم نے ایوب (علیہ السلام) کو اس کے بال بچے دیدیئے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی عطا فرمائے یہ سب اپنی رحمت خاص اور مہربانی کے سبب سے عطا فرمایا اور اس لئے کہ عبادت کرنے والوں کے لئے ایک یادگار ہو۔ حضرت ایوب علیہ السلا اچھے خوشحال پیغمبروں میں سے تھے کسی سخت بیماری میں مبتلا ہوئے اولاد مرگئی یا کہیں گم ہوگئی۔ بہرحال ! ان تمام مصائب پر صبر کیا۔ اللہ تعالیٰ نے شفا بخشی دعائے صحت قبول فرمائی جو اولاد گم ہوگئی تھی وہ واپس ملی یا مرگئی تھی وہ زندہ کرکے عطا ہوئی اتنی ہی اولاد اور دی گئی یا اولاد کے ہاں اولاد دی گئی۔ مفسرین کے مختلف اقوال ہیں مزید انشاء اللہ سورة ص میں آجائے گی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت ایوب (علیہ السلام) کو حق تعالیٰ نے سب طرف سے آسودہ رکھا تھا۔ کھیت اور مویشی اور لونڈی غلام کماتے اور اولاد صالح اور عورت موافق مرضی اور بڑے شکر گزار تھے۔ پھر آزمانے کے لئے ان پر شیطان کو ہاتھ دیا۔ کھیت جل گئے مویشی مرگئے اور اولاد اکٹھی دب مری اور دوست دار الگ ہوگئے۔ بدن میں آبلے پڑکر کیڑے پڑگئے ایک عورت رفیق رہی۔ جیسے نعمت میں شکر گزار تھے ویسے ہی بلا میں صابر رہے۔ ایک قرن کے بعد یہ دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے مری ہوئی اولاد جلائی اور بھی ننھی اولاد دی اور زمین سے چشمہ نکالا اسی سے پی کر اور نہا کر چنگے ہوئے اور سونے کی ٹڈیاں برسائیں اور سب طرح درست کردیا۔ 12 خلاصہ ! یہ کہ مفسرین کے حضرت ایوب (علیہ السلام) کے بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) نے بعض قول کو اختیار کرلیا ہے عبادت گزاروں کے لئے یادگار کا مطلب یہ ہے کہ نیک لوگ یہ معلوم کرکے کہ صبر کرنے والوں کو اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے نوازا کرتا ہے، برداشت اور صبر کا طریقہ اختیارکریں۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) کا واقعہ بہت طویل ہے انشاء اللہ سورة صٓ میں تفصیل آجائے گی۔
Top