Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 95
وَ حَرٰمٌ عَلٰى قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَاۤ اَنَّهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ
وَحَرٰمٌ : اور حرام عَلٰي قَرْيَةٍ : بستی پر اَهْلَكْنٰهَآ : جسے ہم نے ہلاک کردیا اَنَّهُمْ : کہ وہ لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے
اور ہم جن بستیوں کے رہنے والوں کو فنا کرچکے ہیں ان کے لئے یہ ناممکن ہے کہ وہ پھر لوٹ کر آئیں
(95) اور ہم جن بستیوں کے باشندوں کو فناکر چکے ہیں ان کے لئے یہ بات مقرر ہوچکی ہے اور طے شدہ ہے کہ وہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ یعنی جزا و سزا کے لئے جو دوبارہ زندگی ہوگی وہ اس عالم کے لئے نہیں بلکہ دوسرے عالم کے لئے ہے۔ جس کے واقع ہونے کی بعض علامات کا آگے ذکر ہے۔ خلاصہ یہ کہ دوبارہ زندگی یقینی ہے یہ نہیں جیسا کہ منکرین سمجھتے ہیں کہ دوبارہ زندہ ہونا ہی نہیں اور یہ بات بھی نہیں جیسا کہ منکرین مطالبہ کرتے ہیں کہ قیامت کیوں نہیں آجاتی بلکہ اس کا ایک وقت موعود ہے جب وہ وقت موعود آجائے گا تو ابتداء میں اس کی علامات ظاہر ہونگی۔ ان علامات میں سے یا جوج ماجوج کا خروج بھی ہے ہم نے فنا ترجمہ کیا ہے تاکہ عذاب سے ہلاک ہونے والوں اور اپنی موت سے مرنے والوں کو سب کو شامل ہوجائے اور یہ معلوم ہوسکے کہ سزا وجزا کا عالم دوسرا ہے۔ کسی مرنے والے کو دوبارہ اس عالم میں آنا نہیں ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی کفر نہیں چھوڑتے تب ہی کہتے ہیں۔ 12
Top