Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 72
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ تَعْرِفُ فِیْ وُجُوْهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الْمُنْكَرَ١ؕ یَكَادُوْنَ یَسْطُوْنَ بِالَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَا١ؕ قُلْ اَفَاُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكُمْ١ؕ اَلنَّارُ١ؕ وَعَدَهَا اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات بَيِّنٰتٍ : واضح تَعْرِفُ : تم پہچانو گے فِيْ : میں۔ پر وُجُوْهِ : چہرے الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) الْمُنْكَرَ : ناخوشی يَكَادُوْنَ : قریب ہے يَسْطُوْنَ : وہ حملہ کردیں بِالَّذِيْنَ : ان پر جو يَتْلُوْنَ : پڑھتے ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں قُلْ : فرما دیں اَفَاُنَبِّئُكُمْ : کیا میں تمہیں بتلا دوں بِشَرٍّ : بدتر مِّنْ : سے ذٰلِكُمْ : اس اَلنَّارُ : وہ دوزخ وَعَدَهَا : جس کا وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا وَبِئْسَ : اور برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانا
اور جب ان لوگوں کو ہماری آیتیں جو خوب واضح ہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو آپ کافروں کے چہروں پر انکار و کراہت کے آثار دیکھتے ہیں یہ قریب ہوتے ہیں۔ کہ ان لوگوں پر جھپٹ پڑیں جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنا رہے ہیں آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ میں تم کو اس سے بڑھ کر ناگوار چیز بتادوں وہ دوزخ کی آگ ہے اس آگ کا اللہ تعالیٰ نے کافروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے
(72) اور جب ان لوگوں پر ہماری کھلی اور واضح آیات تلاوت کی جاتی ہیں اور ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو آپ کافروں کے چہروں پر برے آثار دیکھتے ہیں اور منکروں کی بری شکل دیکھتے ہیں اور ان برے آثار سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قریب ہے یہ ان لوگوں پر جھپٹ پڑیں جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ میں تم کو اس سے بڑھ کر ناگوار اور بری چیز بتادوں وہ دوزخ کی آگ ہے اس آگ کا اللہ تعالیٰ نے کافروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ واپس جانے کی بہت بری جگہ ہے۔ یعنی ان منکرین دین کی حق کی یہ حالت ہے کہ جب ان کے سامنے قرآن کریم کی وہ آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو واضح اور کھلے دلائل پر مشتمل ہیں اور اہل حق ان پر ان آیات کی تلاوت کرتے ہیں تو ان کے چہروں کے بگاڑ سے ان کے دل کی خباثت پہچانی جاتی ہے اور ان کے چہرے پر غیظ و غضب کے آثار پائے جاتے ہیں اور ان کی پیشانی پر بل پڑجاتے ہیں اور غصے کے مارے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قریب ہے یہ ان قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں پر حملہ کردیں گے اور ان کو کھا جائیں گے۔ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ کیا میں تم کو اس قرآن کریم سے بڑھ کر تمہاری ناگواری اور منہ بنانے کی چیز بتائوں وہ جہنم اور اس کی آگ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے اس آگ کا ان لوگوں سے وعدہ ہے جو دین حق کے منکر ہیں۔ سورئہ ملک میں فرمایا فلما راوہ زلفۃً سیئت وجوہ الذین کفروا ! یعنی جب اس دوزخ کے عذاب کو دیکھیں گے تو ان منکرین کے چہرے بگڑ جائیں گے۔ آگے ایک توحید کی اور دلیل بیان ہوتی ہے۔
Top