Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 5
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جن لوگوں نے توبہ کرلی مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ : اس کے بعد وَاَصْلَحُوْا : اور انہوں نے اصلاح کرلی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
مگر ہاں وہ لوگ جو اس تہمت کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو بیشک اللہ بڑی مغفرت کرنے والا نہایت مہربان ہے
(5) مگر ہاں ! جو لوگ اس تہمت اور عیب لگانے کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں اور سنوار پکڑیں تو بلاشبہ ! اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت کرنے والا نہایت مہربان ہے۔ قذف کے بارے میں ظاہر ہے کہ ایک گناہ حق اللہ اور ایک گناہ حق العباد ہے توبہ اور اصلاح کے بعد ظاہر ہے کہ فسق کا حکم مرتفع ہوجائے گا لیکن شہادت قبول نہ ہوگی۔ شہادت مقبول نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ معاملات میں اس کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی۔ البتہ دیانت محضہ جیسے ہلال رمضان کی رویت تو اس میں قبول کرلی جائے گی۔ تفصیل کتب فقہ میں ملاحظہ کرلی جائے۔ یہ بحث زنا سے شروع ہوئی تھی اور اس میں چار شہادتوں کا ذکر تھا۔ اب اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو زنا کا مرتکب دیکھے تو اس کو چار گواہوں کا جمع کرنا مشکل چار گواہ نہ لائے تو زنا کا ثابت کرنا مشکل ثابت نہ کرسکے تو حد قذف کا مستحق اور اگر صبر کرے اور خاموش رہے تو گھر والی کی بدکاری پر خاموش رہنا مشکل۔ آگے اس مشکل کے حل کا بیان ہے اس کو شریعت میں لعان کہتے ہیں۔
Top