Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 70
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اِلَّا : سوائے مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے اس نے عَمَلًا صَالِحًا : نیک عمل فَاُولٰٓئِكَ : پس یہ لوگ يُبَدِّلُ اللّٰهُ : اللہ بدل دے گا سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں حَسَنٰتٍ : بھلائیوں سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
مگر ہاں جو کوئی توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتا رہے یہی وہ لوگ ہیں کہ بدل دے گا اللہ تعالیٰ ان کی برائیوں کو نیکیوں میں، تو اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
(70) مگر ہاں ! جو کوئی توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتا رہے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے گناہوں کی جگہ نیکیاں عطا فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے ۔ اول عباد الرحمن کے اعتقاد اور تقوے کا بیان ہے کہ وہ لوگ شرک نہیں کرتے ارتکاب قتل نہیں کرتے جن کے خون کا احترام قواعد شرعیہ کے موافق ہے ان کے خون کا احترام کرتے ہیں زنا کا ارتکاب نہیں کرتے مگر ہاں اگر کسی کا قتل شرعاً واجب یا مباح ہو تو وہ مستثنا ہے چونکہ معصیات کا ذکر فرمایا تھا اسی کی مناسبت سے ان گناہوں کے مرتکبین کا ذکر فرما دیا جو مشرک ہیں پھر ان کی سزا اور سزا میں پڑجانے کا ذکر فرمایا اور دو گنے عذاب کا ذکر فرمایا دگنا عذاب ہوگا یا یہ کہ عذاب بڑھتا چلا جائے گا پھر اسی کے ساتھ شرک سے اور معاصی سے توبہ کرنے والوں کا ذکر فرمایا کہ جو لوگ توبہ کرلیں گے اور سلام لا کر اچھے عمل بجا لائیں گے تو ان کے گناہ مٹا دئیے جائیں گے اور ان کے گناہوں کی بجائے ان کی نیکیاں ثبت کی جائیں گی حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں مگر جہاں چاہئے رسول نے فرمایا مسلمان کی جان نہیں مارنی سوائے تین گناہ پر خون کے بدلے میں یا بدکاری میں سنگسار یا راہ لوٹنے پر 12 اور فرماتے ہیں یعنی اور گناہوں سے یہ گناہ بڑے ہیں 12 اور فرماتے ہیں بدل دے گا یعنی گناہوں کی جگہ نیکیوں کی توفیق دے گا اور کفر کے گناہ معاف کردے گا 12 آگے مسلمان گناہ گار کا ذکر فرمایا۔
Top