Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 77
قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِكُمْ رَبِّیْ لَوْ لَا دُعَآؤُكُمْ١ۚ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ یَكُوْنُ لِزَامًا۠   ۧ
قُلْ : فرما دیں مَا يَعْبَؤُا : پرواہ نہیں رکھتا بِكُمْ : تمہاری رَبِّيْ : میرا رب لَوْلَا دُعَآؤُكُمْ : نہ پکارو تم فَقَدْ كَذَّبْتُمْ : تو جھٹلا دیا تم نے فَسَوْفَ : پس عنقریب يَكُوْنُ : ہوگی لِزَامًا : لازمی
اے پیغمبر آپ فرما دیجئے اگر تم میرے رب کی عبادت نہ کرو تو میرا رب بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کیرگا سو اے کفار تم نے تو احکام الٰہی کی تکذیب کی ہے لہٰذا اب عنقریب یہ تکذیب تم کو چمٹ کر رہے گی
(77) اے پیغمبر ! آپ ان سے کہہ دیجئے اگر تم میرے پروردگار کی عبادت نہ کرو گے تو اور اس کو نہ پکارو گے تو وہ بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کرے گا اور تمہارا کوئی وزن اور کوئی قدر نہ ہوگی۔ پس اے منکرو ! تم نے تو احکام الٰہی کی تکذیب کی ہے اور تم تو اللہ تعالیٰ کے دین کو جھٹلا ہی چکے اب عنقریب یہ تکذیب تم کو چمٹ کر رہے گی اور اس تکذیب کا وبال تم پر پڑ کر رہے گا یعنی دنیا میں جیسا کہ بدر میں ہوا یا آخرت میں بہرحال ! بندے کی آبرو اور ا س کی قدر و قیمت اپنے پروردگار کی عبادت میں ہے جو شخص اپنے پروردگار کی عبادت نہیں کرتا وہ اپنے پیدا ہونے کی غرض وغایت کو پورا نہیں کرتا تو ایسے نالائق کی خدا کو بھی کوئی پرواہ نہیں خواہ وہ کہیں ہلاک ہوجائے اور اے دین حق کے منکرو تم نے تو احکام الٰہی کی تکذیب کا شیوہ ہی اختیار کر رکھا ہے اور تم تو اس کے دین کو جھٹلا ہی چکے ہو اب اس تکذیب کی سزا کا انتظار کرو اور اس تکذیب کا وبال اب تمہارے گلے کا ہار بن جائے گا۔ آیت کی تفسیر مفسرین نے بہت طرح کی ہے مگر ہم نے راحج قول کو اختیار کرلیا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی بندہ مغرور نہ ہو خداوند کو اس کی کیا پروا مگر اس کی التجا پر رحم کرتا ہے اب ہوتا ہے بھنٹیا یعنی لڑائی جہاد 12 تم تفسیر سورة الفرقان
Top