Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 127
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَمَآ اَسْئَلُكُمْ : اور میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر۔ صرف عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
میں تم سے اس تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں مانگتا میرا اجر و صلہ تو بس رب العالمین ہی کے ذمہ ہے
(127) اور میں اس تبلیغ رسالت پر تم سے کوئی مزدوری اور اجرت نہیں مانگتا میرا صلہ اور میری اجرت تو بسرب العالمین ہی کے ذمے ہے عاد ایک بڑی طاقت وار اور بارعب قوم تھی مگر بت پرستی کرتی تھی حضرت ہود (علیہ السلام) کو ان کی اصلاح کے لئے بھیجا گیا حضرت ہود (علیہ السلام) نے ان کو سمجھایا اور تقریباً وہی باتیں فرمائیں جو حضرت نوحل کی تقریر میں مذکور ہوئیں امانت و رسالت کا دعویٰ خدا سے ڈرنے کی تاکید اور اپنی اطاعت اور پیروی کا مطالبہ اور تبلیغ احکام الٰہی پر اجرت نہ مانگنے کا تذکرہ اس کے بعد ان کی بعض اخلاقی کمزوریوں اور خرابیوں کا اظہار فرمایا چانچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top