Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 223
یُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَ اَكْثَرُهُمْ كٰذِبُوْنَؕ
يُّلْقُوْنَ : ڈالدیتے ہیں السَّمْعَ : سنی سنائی بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں اکثر كٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
جو شیاطین کی باتوں پر کان لگایا کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر بہت ہی جھوٹ بولا کرتے ہیں
(223) جو شیاطین کی باتوں پر پوری طرح کان لگا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر بہت ہی جھوٹ بولا کرتے ہیں۔ یعنی شیاطین کے اترتے کی یہ حقیقت ہے کہ کچھ لوگ شیطان سے دوستی کرلیتے ہیں۔ شیطانی آسمانوں کی طرف جانتے ہیں وہاں ان کو انگارے مارے جاتے ہیں وہاں سے بھاگتے ہیں بھاگتے میں فرشتوں کی کوئی جزئی بات کان میں پڑگئی تو اس میں کچھ اور جھوٹی باتیں ملا کر اس دوست کو سنادیں دوست نے بہت کان لگا کر یہ باتیں سنیں پھر دوسرے انسانوں کو گمراہ کرنے کی غرض سے سنائیں سناتے وقت اس جھوٹ میں کچھ اور جھوٹ ملا دیا اس سے زیادہ ان شیطانی خبروں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک لوگ تھے کاہن کہلاتے کسی شیطان سے دوستی کر رکھتے نذرو نیاز دیکر وہ سب شیطانوں میں مل کرجاتا فرشتوں کی باتیں سننے کو وہاں انگارے مارتے ہیں جو تارے چھوٹتے نظر آتے ہیں جو ایک دو بات کان میں پڑگئی آکر اپنے دوست پر لاڈالی اس نے لوگوں کو بتادی لوگ اس کے قائل ہوئے جو سچا کاہن ہے سو یہ اور بہت لوگ مکر بناتے ہیں یعنی چیز انسان سے چھپی ہے شیطان پر معلوم ہے جیسے سو پچاس کوس کے احوال یا کسی کی جیب میں کیا ہے یا اس کے دل میں خیال کیا ہے اور اگلی چبر شیطان کو بھی معلوم نہیں مگر ایک دو بات جو فرشتوں سے سنی اور دس بیس ملا لیں اٹکل جھوٹ پڑے یا سچ سو شیطان نیک بختوں سے بےزار ہے کہ یہ اس کو برا جانتے ہیں جھوٹے دغا بازوں سے خوش ہے جو اس کی مرضی کے موافق ہیں 12
Top