Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 49
قَالَ اٰمَنْتُمْ لَهٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ١ۚ اِنَّهٗ لَكَبِیْرُكُمُ الَّذِیْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ١ۚ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ؕ۬ لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّ لَاُوصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَۚ
قَالَ : (فرعون) نے کہا اٰمَنْتُمْ لَهٗ : تم ایمان لائے اس پر قَبْلَ : پہلے اَنْ : کہ میں اٰذَنَ : اجازت دوں لَكُمْ : تمہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكَبِيْرُكُمُ : البتہ بڑا ہے تمہارا الَّذِيْ : جس نے عَلَّمَكُمُ : سکھایا ت میں السِّحْرَ : جادو فَلَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے لَاُقَطِّعَنَّ : البتہ میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے۔ کے خِلَافٍ : ایکدوسرے کے خلاف کا وَّلَاُوصَلِّبَنَّكُمْ : اور ضرور تمہیں سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
فرعون نے کہا اس سے پیشتر کہ میں تم کو اس پر ایمان لانے کی اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے واقعہ یہ ہے کہ یہ موسیٰ (علیہ السلام) تم سب کا بڑا یعنی استاد ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے لہٰذا عنقریب تم کو اس کا نتیجہ معلوم ہواجاتا ہے یقینا تم سب کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پائوں کاٹوں گا اور تم سب کو سولی دوں گا
49۔ فرعون یہ دیکھ کر گھبرایا اور اپنا پر سٹیج قائم کرنے کی غرض سے جادوگروں کو خطاب کرتے ہوئے کہنے لگا اس سے پیشتر کہ میں تم کو اس پر ایمان لانے کی اجازت دو تم اس پر ایمان لے آئے ۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ موسیٰ (علیہ السلام) تم سب کا بڑا استاد ہے جس تے تم کو جادو سکھایا ہے تم کو ابھی اپنی اس حرکت کا نتیجہ معلوم ہواجاتا ہے اور تم یقینا ابھی جان لوگے میں تم سب کے یقینا ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پائوں کٹوائوں گا اور تم سب کو سولی دوں گا۔ یعنی فرعون کو اندیشہ ہوا کہ کہیں عام لوگ اسلام نہ قبول کرلیں اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کے رب پر ایمان نہ لے آئیں اس لئے جادوگروں کو دھمکی دی۔ یہ جادو میں تم سب کا بڑا ہے یعنی یہ تم سب کا استاد ہے اور تم سب نے باہم سازش کی ہے کہ تم لکڑی پھینکنا اور ہم ایمان کا اقرار کرلیں گے پھر سزا کا حکم سنایا اس کے ملک میں بغاوت کی یہی سزا ہوگی بہرحال شخصی اور غیر جمہوری حکومت تھی فرعون نے جو سزا دی وہ کم تھی۔ بہر حال سورة طہ میں پوری تفصیل گذر چکی ہے ایمان نے تھوڑی ہی دیر میں جادوگروں کا رنگ بدل دیا وہ نہایت ثابت قدمی اور اولو العزمی کے ساتھ باطل کے مقابل ہوگئے اور فرعون کو مردانہ وار جواب دیا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں تمہارا بڑا کہا رب کو موسیٰ اور تم ایک استاد کے شاگرد ہو 12
Top