Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 51
اِنَّا نَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَاۤ اَنْ كُنَّاۤ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَؕ۠   ۧ
اِنَّا نَطْمَعُ : بیشک ہم امید رکھتے ہیں اَنْ : کہ يَّغْفِرَ : بخش دے لَنَا : ہمیں رَبُّنَا : ہمارا رب خَطٰيٰنَآ : ہماری خطائیں اَنْ كُنَّآ : کہ ہم ہیں اَوَّلَ : پہلے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطائوں کو معاف کردے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں ہیں
51۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہماری خطائوں کو معاف کردے اور بخش دے گا بسبب اس کے کہ ہم ان موجودہ حاضرین میں سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں ہیں یعنی ایمان اور اسلام اپنے پہلے گناہوں کو گرار دیتا ہے اسی لئے ان نو مسلموں نے سابقہ گناہوں کے معاف ہوجانے کی امید کی کہ ہمارا پروردگار کفر کی خطائوں کو بخش دے گا پہلے ایمان لانے کا مطلب ظاہر ہوگیا کہ اس بھرے مجمع میں سب سے پہلے ہم ہی کو توفیق نصیب ہوئی اور ہم ہی یہ کہہ سکتے ہیں کہ اول المومنین ہیں۔ غرض ! اس اہم واقعہ میں فرعون کی بڑی ذلت و رسوائی ہوئی لیکن بایں ہمہ ذلت و رسوائی وہ اپنی شرارت سے باز نہیں آیا اور بنی اسرائیل پر ظلم ڈھانا بند نہیں کیا آخر سب کو دریا میں غرق کردیا اور بنی اسرائیل کو ملک مصر کا وارث بنادیا آگے اسی کا بیان ہے۔
Top